معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1433
عَنِ عَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ» (رواه البخارى ومسلم)
ہمسایوں کے حقوق: پڑوسی کے بارے میں حضرت جبرئیلؑ کی مسلسل وصیت اور تاکید
حضرت عائشہ صدیقہ اور حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: (اللہ کے خاص قاصد جبرائیل کے پڑوسی کے حق کے بارے میں مجھے (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) برابر وصیت اور تاکید کرتے رہے۔ یہاں تک کہ میں خیال کرنے لگا کہ وہ اس کو وارث قرار دے دیں گے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
انسان کا اپنے ماں باپ، اپنی اولاد اور قریبی رشتہ داروں کے علاوہ ایک مستقل واسطہ اور تعلق ہمسایوں اور پڑوسیوں سے بھی ہوتا ہے، اور اس کی خوشگواری اور ناخوشگواری کا زندگی کے چین و سکون پر اور اخلاق کے بناؤ بگاڑ پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی تعلیم و ہدایت میں ہمسائیگی اور پڑوس کے اس تعلق کو بڑی عظمت بخشی ہے اور اس کے احترام و رعایت کی بڑی تاکید فرمائی ہے۔ یہاں تک کہ اس کا جزو ایمان اور داخلہ جنت کی شرط اور اللہ و رسول ﷺ کی محبت کا معیار قرار دیا ہے۔ اس سلسلہ میں آپ ﷺ کے مندرجہ ذٰل ارشادات پڑھئے! تشریح ..... مطلب یہ ہے کہ پڑوسی کے حق اور اس کے ساتھ اکرام و رعایت کا رویہ رکھنے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت جبرئیل مسلسل ایسے تاکیدی احکام لاتے رہے کہ مجھے خیال ہوا کہ شاید اس کو وارث بھی بنا دیا جائے گا، یعنی حکم آ جائے گا کہ کسی کے انتقال کے بعد جس طرح اس کے ماں باپ اس کی اولاد اور دوسرے اقارب اس کے ترکہ کے وارث ہوتے ہیں اسی طرح پڑوسی کا بھی اس میں حصہ ہو گا۔ ظاہر ہے کہ اس ارشاد کا مقصد صرف یہ واقعہ بیان نہیں ہے بلکہ پڑوسیوں کے حق کی اہمیت کے اظہار کے لئے یہ ایک نہایت موثر اور بلیغ ترین عنوان ہے۔
Top