معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1435
عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ العَدَوِيِّ، قَالَ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ، وَأَبْصَرَتْ عَيْنَايَ، حِينَ تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ» وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ» (رواه البخارى ومسلم)
پڑوسیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ لازمہ ایمان
حضرت ابو شریح عدوی ؓ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے کانوں سے رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد سنا اور جس وقت آپ ﷺ یہ فرما رہے تھے اس وقت میری آنکھیں آپ ﷺ کو دیکھ رہی تھیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لئے لازم ہے کہ اپنے پڑوسی کے ساتھ اکرام کا معاملہ کرے اور جو اللہ پر یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے لازم ہے کہ اپنے مہمان کا اکرام کرے اور جو اللہ پر یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے لازم ہے کہ اچھی بات بولے یا پھر چپ رہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم) (یہی مضمون قریب قریب انہی الفاظ میں صحیح بخاری و صحیح مسلم ہی میں حضرت ابو ہریرہ ؓ سے بھی روایت کیا گیا ہے)۔
Top