معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1436
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ، وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ، وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ» ، قِيْلَ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الَّذِىْ الْجَارُ لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ» (رواه البخارى ومسلم)
وہ آدمی مومن اور جنتی نہیں جس کے پڑوسی اس سے مامون اور بے خوف نہ ہوں
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن فرمایا کہ: خدا کی قسم! وہ شخص مومن نہیں، خدا کی قسم! اس میں ایمان نہیں،خدا کی قسم! وہ صاحب ایمان نہیں۔ عرض کیا گیا "یا رسول اللہ! کون شخص؟ " (یعنی حضور صﷺ کس بدنصیب شخص کے بارے میں قسم کے ساتھ ارشاد فرما رہے ہیں کہ وہ مومن نہیں، اور اس میں ایمان نہیں؟) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:"وہ آدمی جس کے پڑوسی اس کی شرارتوں اور مفسدہ پروازیوں سے مامون اور بےخوف نہ ہوں۔" (یعنی ایسا آدمی ایمان سے محروم ہے) (صحیح بخاری و صحیح مسلم) (یہ حدیث قریب قریب انہی الفاظ میں حضرت طلق بن علیؓ سے طبرانی نے معجم کبیر میں اور حضرت انسؓ سے حاکم نے مستدرک میں روایت کی ہے)۔

تشریح
حدیث کے الفاظ میں غور کر کے ہر شخص اندازہ کر سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد کیسے جلال سے معمور ہے، اور جس وقت آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہو گا اس وقت آپ ﷺ کا حال اور آپ ﷺ کے خطاب کا انداز کیا رہا ہو گا۔ بہرحال اس پُرجلال ارشاد کا مدعا اور پیغام یہی ہے کہ ایمان والوں کے لئے لازم ہے کہ پڑوسیوں کے ساتھ ان کا برتاؤ اور رویہ ایسا شریفانہ رہے کہ وہ ان کی طرف سے بالکل مطمئن اور بےخوف رہیں ان کے دلوں و دماغوں میں بھی ان کے بارے میں کوئی اندیشہ اور خطرہ نہ ہو۔ اگر کسی مسلمان کا یہ حال نہیں ہے، اور اس کے پڑوسی اس سے مطمئن نہیں ہیں تو رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ اسے ایمان کا مقام نصیب نہیں ہے۔
Top