معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1446
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَسَحَ رَأْسَ يَتِيمٍ لَمْ يَمْسَحْهُ إِلَّا لِلَّهِ كَانَ لَهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ يَمُرُّ عَلَيْهَا يَدُهُ حَسَنَاتٌ، وَمَنْ أَحْسَنَ إِلَى يَتِيمَةٍ أَوْ يَتِيمٍ عِنْدَهُ كُنْتُ أَنَا وَهُوَ فِي الْجَنَّةِ كَهَاتَيْنِ وَقَرَنَ بَيْنَ إِصْبُعَيْهِ» (رواه احمد والترمذى)
کمزور اور حاجت مند طبقوں کے حقوق: مسکینوں ، یتیموں اور بیواؤں کی کفالت و سرپرستی
حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جس شخص نے کسی یتیم کے سر پر صرف اللہ کے لئے ہاتھ پھیرا تو سر کے جتنے بالوں پر اس کا ہاتھ پھرا تو ہر ہر بال کے حساب سے اس کی نیکیاں ثابت ہوں گی، اور جس نے اپنے پاس رہنے والی کسی یتیم بچی یا یتیم بچے کے ساتھ بہتر سلوک کیا تو میں اور وہ آدمی جنت میں ان دو انگلیوں کی طرح قریب قریب ہوں گے اور آپ ﷺ نے اپنی دو انگلیوں کو ملا کر بتایا اور دکھایا (کہ ان دو انگلیوں کی طرح بالکل پاس پاس ہوں گے) (مسند احمد، جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث سے صراحت کے ساتھ معلوم ہوا کہ یتیموں کے ساتھ حسن سلوک پر جو روح پرور بشارت اس حدیث میں سنائی گئی ہے وہ اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ یہ حسنِ سلوک خالصاً لوجہ اللہ ہو۔ اس کو بھی قاعدہ کلیہ کی طرح اس کی تمام ترغیبی اور تبشیری حدیثوں میں ملحوظ رکھنا چاہئے۔
Top