معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1452
عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَطْعِمُوا الجَائِعَ، وَعُودُوا المَرِيضَ، وَفُكُّوا العَانِيَ» (رواه البخارى)
محتاجوں ، بیماروں اور مصیبت زدوں کی خدمت و اعانت
حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بھوکوں کو کھانا کھلاؤ، بیماروں کی خبر لو (اور دیکھ بھال کرو) اور اسیروں قیدیوں کو رہائی دلانے کی کوشش کرو۔ (صحیح بخاری)

تشریح
اس حدیث میں بھوکوں کو کھانا کھلانے کے علاوہ مریضوں کی عیادت اور قیدیوں کو رہا کرانے کی بھی تلقین فرمائی گئی ہے۔ "عیادت" کے متعلق یہ بات قابل لحاظ ہے کہ ہمارے عرف اور محاورہ میں عیادت کا مطلب صرف بیمار پرسی (یعنی مریض کا حال دریافت کرنا) سمجھا جاتا ہے لیکن عربی زبان میں اس کا مفہوم اس سے زیادہ وسیع ہے اور بیمار پرسی اور خبر گیری کے علاوہ تیمار داری بھی اس کے مفہوم میں شامل ہے۔ اس لئے اس حدیث میں مریضوں کی عیادت کا جو حکم دیا گیا ہے اس کا مطلب صرف بیمار پرسی نہیں، بلکہ تیمار داری اور حسب استطاعت دوا علاج کی فکر بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح قیدیوں کو رہا کرانے کا جو حکم اس حدیث میں دیا گیا ہے اس کے بارے میں بھی یہ بات بالکل ظاہر ہے کہ اس سے وہی اسیران بلا مراد ہیں جو ناحق قید میں رکھے گئے ہوں یا کم از کم ان کے رہا ہو جانے سے خیر کی امید ہو، بلاشبہ ایسے گرفتار ان بلا کا رہا کرانا اور ان کو آزادی دلانا بڑا کارثواب ہے۔
Top