معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1464
عَنِ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا نَصَحَ لِسَيِّدِهِ، وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ، فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ»، (رواه البخارى ومسلم)
آقاؤں کی خیر خواہی اور وفاداری کے بارے میں غلاموں کو ہدایت
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی غلام جب اپنے سید و آقا کی خیر خواہی اور وفاداری کرے اور خدا کی عبادت بھی اچھی طرح کرے تو وہ دہرے ثواب کا مستحق ہو گا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کی ہدایت و تعلیم کا یہ ایک بنیادی اصول ہے کہ ہر فرد اور ہر طبقہ کو آپ ترغیب دیتے ہیں اور تاکید فرماتے ہیں کہ وہ دوسرے کا حق ادا کرے اور حقوق ادا کرنے میں اپنی کامیابی سمجھے۔ سیدوں اور آقاؤں کو آپ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ وہ غلاموں زیر دستوں کے بارے میں خدا سے ڈریں، ان کے حقوق ادا کریں، ان کے ساتھ بہتر سلوک کریں، ان کو اپنا بھائی سمجھیں، اور ایک فرد کاندان کی طرح رکھیں۔ اور غلاموں اور مملوکوں کو ہدایت فرمائی اور ترغیب دی کہ وہ سیدوں اور آقاؤوں کے خیر خواہ اور وفادار ہو کر رہیں۔ ہماری اس دنیا کے سارے شر و فساد کی جڑ بنیاد یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے کا حق ادا کرنے سے منکر یا کم از کم بےپروا ہے، اور اپنا حق دوسرے سے وصول کرنے بلکہ چھیننے کے لئے ہر کشمکش اور جبر و زور کو صحیح سمجھتا ہے، اسی نے دنیا کو جہنم بنا رکھا ہے، اور اس وقت تک یہ دنیا امن سکون سے محروم رہے گی جب تک کہ حق لینے اور چھیننے کے بجائے حق ادا کرنے پر زور نہ دیا جائے گا۔ اگر عقل و بصیرت سے محرومی نہ ہو تو مسئلہ بالکل بدیہی ہے۔
Top