معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1471
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لاَ يَظْلِمُهُ وَلاَ يَخْذُلُهُ وَلاَ يَحْقِرُهُ. التَّقْوَى هَاهُنَا. وَيُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ: بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُهُ وَمَالُهُ وَعِرْضُهُ. (رواه مسلم)
اسلامی برادری کے باہمی تعلقات اور برتاؤ کے بارے میں ہدایات
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے (لہذا) نہ خود اس پر ظلم و زیادتی کرے، نہ دوسروں کا مظلوم بننے کے لئے اس کو بےیار و مددگار چھوڑے، نہ اس کی تحقیر کرے (حدیث کے رااوی حضرت ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ اس موقع پر رسول اللہ ﷺ نے اپنے سینہ مبارک کی طرف تین دفعہ اشارہ فرمایا) "تقویٰ یہاں ہوتا ہے"۔ کسی آدمی کے لیے یہی برائی کافی ہے کہ وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے، اور اس کی تحقیر کرے۔ مسلمان کی ہر چیز دوسرے مسلمان کے لئے حرام ہے (یعنی اس پر دست دارزی حرام ہے) س کا خون بھی اس کا مال بھی اور اس کی آبرو بھی۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے یہ ہدایت فرمانے کے ساتھ کہ کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو حقیر و ذلیل نہ سمجھے اور اس کی تحقیر نہ کرے (لا یحقرہ) اپنے سینہ مبارک کی طرف تین دفعہ اشارہ کر کے جو یہ فرمایا کہ "التقویٰ ھھنا" (تقویٰ یہاں سینہ کے اندر اور باطن میں ہوتا ہے) اس کا مقصد اور مطلب سمجھنے کے لئے پہلے یہ جان لینا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بڑائی، چھوٹائی، عظمت و حقارت اور عزت و ذلت کا دار و مدار "تقویٰ" پر ہے۔ قرآن پاک میں فرمایا گیا ہے: إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ معزز اور قابلِ احترام وہ ہے جس میں تقویٰ زیادہ ہے۔ اور تقویٰ درحقیقت خدا کے خوف اور محاسبہ آخرت کی فکر کا نام ہے، اور ظاہر ہے کہ وہ دل کے اندر کی اور باطن کی ایک کیفیت ہے، اور ایسی چیز نہیں ہے جسے کوئی دوسرا آدمی آنکھوں سے دیکھ کر معلوم کر سکے کہ اس آدمی میں تقویٰ ہے یا نہیں ہے، اس لیے کسی بھی صاحب ایمان کو حق نہیں ہے کہ وہ دوسرے ایمان والے کو حقیر سمجھے اور اس کی تحقیر کرے۔ کیا خبر جس کو تم اپنی ظاہری معلومات یا قرائن سے قابلِ تحقیر سمجھتے ہو اس کے باطن میں تقویٰ ہو اور وہ اللہ کے نزدیک مکرم ہو۔ اس لئے کسی مسلم کے لئے روا نہیں کہ وہ دوسرے مسلم کی تحقیر کرے۔ آگے آپ ﷺ نے فرمایا کہ:کسی آدمی کے برے ہونے کے لئے تنہا یہی ایک بات کافی ہے کہ وہ اللہ کے کسی بندے کو حقیر سمجھے اور اس کی تحقیر کرے۔
Top