معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1482
عَنْ مُعَاذٍ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَفْضَلِ الْإِيمَانِ قَالَ: «أَنْ تُحِبَّ لِلَّهَ، وَتُبْغِضَ لِلَّهِ، وَتُعْمِلَ لِسَانَكَ فِي ذِكْرِ اللَّهِ» . قَالَ: وَمَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَأَنْ تُحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ وَتَكْرَهَ لَهُمْ مَا تَكْرَهُ لِنَفْسِكَ» (رواه احمد)
عام انسانوں اور مخلوقات کے ساتھ برتاؤ کے بارے میں ہدایات
حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ ایمان کا افضل درجہ کیا ہے؟ (یعنی ایمان والے اعمال و اخلاق میں وہ کون سے ہیں جن کو فضیلت کا اعلیٰ درجہ حاصل ہے) آپ ﷺ نے فرمایا: یہ کہ تمہاری محبت و مودت اور تمہاری نفرت و عداوت بس اللہ کے واسطے ہو، اور تمہاری زبان اللہ کے ذکر میں استعمال ہو۔ معاذ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ اور کیا یا رسول اللہ! تو آپ ﷺ نے فرمایا: اور یہ کہ تم سب لوگوں کے وہی چاہو اور وہی پسند کرو جو اپنے لئے چاہتے اور پسند کرتے ہو اور اس چیز اور اس حالت کو سب لوگوں کے لئے ناپسند کرو جس کو اپنے لئے ناپسند کرتے ہو۔ (مسند احمد)

تشریح
مندرجہ بالا حدیثوں میں مسلمانوں کو دوسرے مسلمانوں کے ساتھ تعلق اور برتاؤ کے بارے میں ہدایات دی گئی ہیں۔ ذیل میں وہ حدیثیں پڑھئے جن میں رسول اللہ ﷺنے عام انسانوں اور دوسری مخلوقات کے ساتھ برتاؤ کے بارے میں ہدایات دی ہیں۔ تشریح ..... اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی ہدایت و تعلیم میں عام انسانوں کی اس حد تک خیرخواہی و خیر اندیشی اور ان کے ساتھ اتنا خلوص کہ جو اپنے لئے چاہے وہ سب کے لئے چاہے اور جو اپنے لئے نہ چاہے وہ کسی کے لئے بھی نہ چاہے، اعلی درجہ کے ایمانی اعمال و اخلاق میں سے ہے۔
Top