معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1490
عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ اَمْسَكْتَهَا، حَتَّى مَاتَتْ مِنَ الْجُوعِ، فَلَمْ تَكُنْ تُطْعِمُهَا وَلاَ تُرْسِلُهَا فَتَاكُلُ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ. (رواه البخارى ومسلم)
جانوروں کے ساتھ بھی اچھے برتاؤ کی ہدایت
حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے دونوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: ایک ظاہم عورت کو ایک بلی کو (نہایت ظالمانہ طریقہ سے) مار ڈالنے کے جرم میں عذاب دیا گیا ہے۔ اس نے اس بلی کو بند کر لیا، پھر نہ تو خود اسے کچھ کھانے دیا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ حشرات الارض سے اپنا پیٹ بھر لیتی (اس طرح اسے بھوکا تڑپا تڑپا کے ماڑ ڈالا۔ اس کی سزا اور پاداش میں وہ عورت عذاب میں ڈالی گئی ہے)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
یہ چند حدیثیں یہ جاننے کے لئے کافی ہیں کہ جانوروں کے ساتھ برتاؤ کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی ہدایت اور تعلیم کیا ہے اور یہ اس کے بالکل منافی نہیں ہے کہ سانپ، بچھو جیسے موذی جانوروں کو مار ڈالنے کا خود آپ ﷺ نے حکم دیا ہے، اور حرم میں بھی ان کے مار دینے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ بھی دراصل اللہ کی مخلوق اور اس کے بندوں کے ساتھ خیرخواہی کا تقاضا ہے۔
Top