معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1492
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ قَالَ: تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتُقْرِئُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ. (رواه البخارى ومسلم)
سلام کی فضیلت و اہمیت
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ:"حضرت اسلام میں (یعنی اسلامی اعمال میں) وہ کیا چیز (اور کون ساعمل)زیادہ اچھا ہے؟"آپ ﷺ نے فرمایا:"(ایک)یہ کہ تم اللہ کے بندوں کو کھانا کھلاؤ اور (دوسرے) یہ کہ جس سے جان پہچان ہو اس کو بھی اور جس سے جان پہچان نہ ہو اس کو بھی سلام کرو"۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺنے اطعام طعام اور سلام کو خیر اور بہتر قرار دیا ہے۔ بعض دوسری حدیثوں میں (جو گزر بھی چکی ہیں) دوسرے بعض اعمالِ صالحہ کو مثلا ذکراللہ یا جہاد فی سبیل اللہ کو یا والدین کو خدمت و اطاعت کو "خیر اعمال" اور "افضل اعمال" قرار دیا گیا ہے لیکن جیسا کہ اسی سلسلہ میں بار بار واضح کیا جا چکا ہے کہ اس میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ آپ ﷺ کے جوابات کا یہ فرق دراصل پوچھنے والوں کی حالت و ضرورت اور موقع محل کے فرق کے لحاظ سے ہے، اور اسلامی نظامِ حیات میں ان سب ہی اعمال کو مختلف جہتوں سے خاص اہمیت اور عظمت حاصل ہے۔
Top