معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1502
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ. (رواه البخارى)
سلام کے متعلق کچھ احکام اور ضابطے
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ: چھوٹا بڑے کو سلام کیا کرے اور راستہ سے گزرنے والے چلنے والا بیٹھے ہوؤں کو سلام کیا کرے، اور تھوڑے آدمی زیادہ آدمیوں کی جماعت کو سلام کریں۔ (صحیح بخاری) (اور حضرت ابو ہریرہؓ کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ سوار آدمی کو چاہئے کہ وہ پیدل چلنے ولے کو سلام کرے)۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب ایک چھوٹے اور بڑے کی ملاقات ہو تو چھوٹے کو چاہئے کہ وہ پیش قدمی کر کے بڑے کو سلام کرے۔ اور اسی طرح جب کسی چلنے والے کا گزر کسی بیٹھے ہوئے آدمی پر ہو تو چلنے والے کو چاہئے کہ وہ سلام میں پیش قدمی کرے، اور اگر دو جماعتوں کی ملاقات ہو تو جس جماعت میں نسبتاً آدمی کم ہوں وہ دوسری زیاد ہ آدمیوں والی جماعت کو سلام کرنے میں پیش قدمی کرے، اور جو شخص کسی سواری پر جا رہا ہو وہ پیش قدمی کر کے پیدل چلنے والوں کو سلام کرے۔ اس ہدایت کی یہ حکمت عملی ظاہر ہے کہ سوار کو بظاہر ایک دنیوی بلندی اور بڑائی حاصل ہے اس لئے اس کو حکم دیا گیا کہ وہ پیدل چلنے والوں کو سلام کر کے اپنی بڑائی کی نفی اور تواضع اور خاکساری کا اظہار کرے۔
Top