معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1517
عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ قَاعِدٌ، فَتَزَحْزَحَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ فِي الْمَكَانِ سَعَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلْمُسْلِمِ حَقًّا إِذَا رَآهُ أَخُوهُ أَنْ يَتَزَحْزَحَ لَهُ ". (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
ملاقات کو آنے والے کا حق ہے کہ اس کو پاس بٹھایا جائے
واثلہ بن الخطاب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے، ایک شخص آپ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ ان کے لئے اپنی جگہ سے کھسک گئے۔ انہوں نے عرض کیا کہ حضرت (اپنی جگہ تشریف رکھیں) جگہ میں کافی گنجائش ہے (مطلب یہ تھا کہ میرے لئے اپنی جگہ سے ہٹنے کی حضرت زحمت نہ فرمائیں) حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: مسلم کا یہ حق ہے کہ جب کوئی بھائی اس کو (اپنے پاس آتا) دیکھے تو اس کے لئے اپنی جگہ سے کچھ ہٹے (اور اپنے قریب بٹھائے)۔

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی بڑے سے بڑے کے پاس بھی کوئی مسلم آئے تو اس کو بھی اس کے ساتھ اکرام کا یہی برتاؤ کرنا چاہئے، اس میں رسول اللہ ﷺ سے قرب و جان نشینی کی نسبت رکھنے والے بزرگوں کے لئے خاص سبق ہے۔
Top