معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1546
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا الشَّاعِرُ، كَلِمَةُ لَبِيدٍ: أَلاَ كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلاَ اللَّهَ بَاطِلٌ. (رواه البخارى ومسلم)
شعر و سخن
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سب سے زیادہ سچی بات جو کسی شاعر نے کہی ہے وہ لبید بن ربیعہ شاعر کی یہ بات (یعنی یہ مصرع) ہے: " أَلاَ كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلاَ اللَّهَ بَاطِلٌ " (آگاہی ہو کہ اللہ کے سوا ہر چیز فانی ہے)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
یہ لبید زمانہ جاہلیت کا مشہور و مقبول شاعر تھا، لیکن اس کی شاعری اس زمانہ میں بھی خداپرستانہ اور پاکیزہ تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے مصرعہ " أَلاَ كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلاَ اللَّهَ بَاطِلٌ " کو شعر کی دنیا کا سب سے سچا کلمہ اس لئے فرمایا کہ یہ قرآن مجید کے اس ارشاد کے بالکل ہم معنی ہے۔ "كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ" اس کے ساتھ کا دوسرا مصرعہ یہ ہے "وَكُلُّ شَيْءٍ لَا مَحَالَةَ زَائِلُ" (یعنی یہاں کی ہر نعمت ایک دن ختم ہو جانے والی ہے)، یہ شعر لبید کے جس قصیدہ کا ہے وہ انہوں نے اپنے دور جاہلیت ہی میں کہا تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے قبولِ اسلام کی توفیق عطا فرمائی۔ روایات میں ہے کہ اسلام قبول کر لینے کے بعد شعر و شاعری کا مشغلہ بالکل چھوٹ گیا اور کہا کرتے تھے کہ "يَكْفِيْنِى الْقُرْآنُ" (بس اب قرآن میرے لئے کافی ہے) اللہ تعالیٰ نے بہت طویل عمر بھی عطا فرمائی۔ حافظ ابن حجر کے بیان کے مطابق حضرت عثمان ؓ کے زمانہ خلافت میں ۱۵۶ سال کی عمر میں وفات پائی (1) رضى الله عنه وارضاه۔
Top