معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1550
عَنِ اَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِامْرَأَةٍ عَجُوْزٍ إِنَّهُ " لَا تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَجُوزٌ، فَقَالَتْ وَمَا لَهُنَّ؟ وَكَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَقَالَ لَهَا اَمَا تَقْرَئِيْنَ الْقُرْآنَ {“ إِنَّا أَنشَأْنَاهُنَّ إِنشَاءً ﴿٣٥﴾فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا} (رواه زرين)
ظرافت و مزاح
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک بوڑھی عورت سے فرمایا کہ: کوئی بڑھیا جنت میں نہیں جائے گی۔ اس (بےچاری) نے عرض کیا کہ ان میں (یعنی بوڑھیوں میں) کیا ایسی بات ہے جس کی وجہ سے وہ جنت میں نہیں جا سکیں گی؟ وہ بوڑھی قرآن خواں تھی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم قرآن میں یہ آیت نہیں پڑھتی ہو " إِنَّا أَنشَأْنَاهُنَّ إِنشَاءً ﴿٣٥﴾فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا " (جس کا مطلب یہ ہے کہ جنت کی عورتوں کی ہم نئے سرے سے نشوونما کریں گے اور ان کو نوخیز دوشیزائیں بنا دیں گے)۔ (مسند زریں)

تشریح
حضرت انس ؓ کی یہ دونوں حدیثیں رسول اللہ ﷺ کے لطیف مزاح کی مثالیں ہیں۔ بعض حدیثوں میں مزاح کی ممانعت بھی وارد ہوئی ہے لیکن ان حدیثوں میں اس کا قرینہ موجود ہے اور رسول اللہ ﷺ کا جو اسوہ حسنہ اس بارے میں مندرجہ بالا حدیثوں سے معلوم ہواہے وہ بھی اس کا قرینہ بلکہ اس کی واضح دلیل ہے کہ ممانعت اسی مزاح کی فرمائی گئی ہے جو دوسرے آدمی کے لئے ناگواری اور اذیت کا باعث ہو۔
Top