معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1556
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: الحَمْدُ لِلَّهِ، وَلْيَقُلْ لَهُ أَخُوهُ أَوْ صَاحِبُهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَإِذَا قَالَ لَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَلْيَقُلْ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ " (رواه البخارى)
چھینکنے اور جمائی لینے کے برے میں رسول اللہ ﷺ کی ہدایات
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو اسے چاہئے کہ " الحَمْدُ لِلَّهِ " کہے۔ اور اس کا جو بھائی (یا آپ ﷺ نے فرمایاکہ: اس کا جو ساتھی اس کے پاس) ہو وہ کہے " يَرْحَمُكَ اللَّهُ " (تم پر اللہ کی رحمت) اور جب یہ بھائی "يَرْحَمُكَ اللَّهُ" (کا دعائیہ کلمہ) کہے تو چاہئے کہ چھینکنے والا (اس کے جواب میں یہ دعائیہ کلمہ) کہے "يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ" (اللہ تعالیٰ تمہیں ہدایت سے نوازے اور تمہارے حالات درست فرمادے)۔ (صحیح بخاری)

تشریح
چھینکنا اور جمائی لینا بھی انسانی فطرت کے لوازم میں سے ہے، ان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی چند حدیثیں ذیل میں پڑھئے: تشریح .....چھینک آنے کے ذریعہ ایسی رطوبت اور ایسے ابخرات دماغ سے نکل جاتے ہیں وہ اگر نہ نکلیں تو کسی تکلیف یا بیماری کا باعث بن جائیں اس لئے صحت و اعتدال کی حالت میں چھینک کا آنا گویا اللہ تعالیٰ کا ایک فضل ہے۔ اس لئے ہدایت فرمائی گئی کہ جس کو چھینک آئے وہ " الحَمْدُ لِلَّهِ " کہے اور جو کوئی اس کے پاس ہو وہ کہے "يَرْحَمُكَ اللَّهُ" (یعنی یہ چھینک تمہارے لئے خیر و برکت کا ذریعہ بنے) اور پھر چھینکنے والا اس دعا دینے والے بھائی کو کہے " يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ " ذرا غور کیا جائے رسول اللہ ﷺ کی اس تعلیم و ہدایت نے ایک چھینک کو اللہ کی کتنی یاد اور کتنی رحمتوں کا وسیلہ بنا دیا۔
Top