معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1561
عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ رَجُلاً عَطَسَ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: الحَمْدُ لِلَّهِ، وَالسَّلاَمُ عَلَى رَسُولِ اللهِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَأَنَا أَقُولُ: الحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلاَمُ عَلَى رَسُولِ اللهِ، وَلَيْسَ هَكَذَا عَلَّمَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَّمَنَا أَنْ نَقُولَ: الحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ. (رواه الترمذى)
چھینکنے اور جمائی لینے کے برے میں رسول اللہ ﷺ کی ہدایات
حضرت نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص کو جو حضرت عبداللہ بن عمر کے برابر میں بیٹھے تھے چھینک آئی تو انہوں نے کہا "الحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلاَمُ عَلَى رَسُولِ اللهِ" تو حضرت ابن عمر نے فرمایا کہ میں بھی کہتا ہوں "الحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلاَمُ عَلَى رَسُولِ اللهِ" (یعنی یہ کلمہ بجائے خود مبارک ہے اور میں بھی کہتا ہوں) لیکن (چھینکنے کے وقت) اس طرح نہیں کہا جاتا، ہم کو رسول اللہ ﷺ نے تعلیم دی ہے کہ "الحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ" کہا کریں۔ (جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چھینک آنے پر رسول اللہ ﷺ نے جس طرح "الحَمْدُ لِلَّهِ" تعلیم فرمایا ہے، اسی طرح "الحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ" کی بھی تعلیم دی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر کے اس ارشاد سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے خاص موقعوں کے لئے ذکر یا دعا کے جو مخصوص کلمے تعلیم فرمائے ہیں اس میں اپنی طرف سے کوئی اضافہ نہ کرنا چاہئے اگرچہ معنوی حیثیت سے وہ اجافہ صحیح ہی کیوں نہ ہو۔
Top