معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1565
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ، وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ» (رواه مسلم)
کھانے پینے کے احکام و آداب
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا: ہر کچلی والے درندے اور ہر چنگل گیر (یعنی شکاری پنچہ والے پرندے کے کھانے سے)۔ (صحیح مسلم)

تشریح
وہ سب درندے جو منہ سے اور دانتوں سے شکار کرتے ہیں جیسے شیر، چیتا، بھیڑیا، اسی طرح کتا اور بلی ان سب کے وہ نکیلا دانت ہوتا ہے س کو عربی میں "ناب" اور اردو میں کچلی اور کیلا کہتے ہیں، وہی ان درندوں کا خاص جارحہ اور ہتھیار ہے۔ اسی طرح جو پرندے شکار کرتے ہیں جیسے باز، چیل اور شاہین ان کا جارحہ وہ پنجہ ہوتا ہے جس سے جھپٹا مار کر بےچارے شکار کو یہ اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں۔ حدیث کا مطلب اور حاصل یہ ہے کہ درندوں کی قسم کے سب چوپائے جن کے منہ میں کچلی ہوتی ہے اور جو شکار کرتے ہیں اور اسی طرح شکاری پرندے جو ذی مخلب یعنی پنجہ سے جھپٹا مار کر شکار کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے ان سب کے کھانے سے منع فرمایا، یعنی حکم دیا کہ ان کو نہ کھایا جائے۔ یہ بھی محرمات اور خبائث میں شامل ہیں۔
Top