معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1586
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ فِي مَنْزِلِ أَبِي طَلْحَةَ فَنَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى. فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ اخْرُجْ فَانْظُرْ مَا هَذَا الصَّوْتُ قَالَ فَخَرَجْتُ فَقُلْتُ هَذَا مُنَادٍ يُنَادِي أَلاَ إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ. فَقَالَ لِي اذْهَبْ فَأَهْرِقْهَا. قَالَ فَجَرَتْ فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ. قَالَ وَكَانَتْ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ الْفَضِيخَ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ قُتِلَ قَوْمٌ وَهْيَ فِي بُطُونِهِمْ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا. (رواه البخارى ومسلم)
مشروبات کے احکام: شراب کی حرمت کا حکم
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ (میرے مربی اور سرپرست) ابو طلحہ انصاری کے گھر میں مجلس قائم تھی اور شراب کا دور چل رہا تھا اور میں پلانے والا تھا تو رسول اللہ ﷺ پر شراب کی حرمت کا حکم نازل ہو گیا (یعنی سورہ مائدہ کی وہ آیت نازل ہو گئی جس میں شراب کو "رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ" بتلا کر اس کوقطعی حرام قرار دیا گیا ہے) تو آپ ﷺ نے اسی وقت ایک منادی کو حکم دیا کہ وہ اس کا اعلان مدینہ میں کر دے، چنانچہ اس نے (معمول کے مطابق پکار کے) اعلان کیا تو ابو طلحہ نے مجھ سے کہا کہ انس باہر جا کر دیکھو کہ یہ کیسی پکار ہے اور کیا اعلان ہو رہا ہے کہ "شراب حرام ہو گئی" تو ابو طلحہ نے مجھے حکم دیا کہ جاؤ اور ساری شراب کو باہر لے جا کر بہا دو، چنانچہ (میںٰ نے ایسا ہی کیا اور دوسرے گھروں سے بھی شراب بہائی گئی جس کی وجہ سے) شراب مدینہ کی گلیوں سے بہنے لگی۔ انس کہتے ہیں کہ اس دن وہ شراب وہ تھی جو "فصیح" بولی جاتی ہے۔ پھر بعض لوگوں کی زبان پر یہ بات آئی کہ بہت سے بندگانِ خدا ایسی حالت میں شہید ہوئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹ میں تھی (تو ان کا کیا انجام ہو گا؟) تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی "لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا" جس کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ شراب کی قطعی حرمت کے اس حکم کے آنے سے پہلے اس دنیا سے جا چکے اور ان کی زندگی ایمان اور عملِ صالح اور تقویٰ والی تھی تو اس پچھلے دور کے کھانے پینے کے بارے میں ان سے کوئی مؤاخذہ نہ ہو گا)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
ایک خاص قسم کی شراب بنائی جاتی تھی۔ کچی پکی کھجوروں کے باریک ٹکڑے کر کے ان کو اس میں ڈال دیا جاتا تھا، ایک مقررہ مدت گزرنے پر اس میں سرور اور نشہ پیدا ہو جاتا تھا، اس زمانہ میں یہ اوسط درجہ کی ایک شراب تھی جو بہت آسانی سے بن جاتی تھی۔
Top