معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1587
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ: كَانَ عِنْدَنَا خَمْرٌ لِيَتِيمٍ فَلَمَّا نَزَلَتِ الْمَائِدَةُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ وَقُلْتُ إِنَّهُ لِيَتِيمٍ فَقَالَ: أَهْرِيقُوهُ. (رواه الترمذى)
مشروبات کے احکام: شراب کی حرمت کا حکم
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ہمارے یہاں کچھ شراب تھی جو ایک یتیم بچہ کی ملکیت تھی تو جب سورہ مائدہ (یعنی س کی وہ آیت جس میں شراب کی قطعی حرمت کا حکم بیان ہوا ہے) نازل ہوئی تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس شراب کے بارے میں پوچھا کہ اب اس کا کیا کیا جائے؟ اور میں نے یہ عرض کر دیا کہ وہ ایک یتیم بچہ کی ملکیت ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ: اس کو پھینک دیا جائے اور بہا دیا جائے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ نے اس کی بھی اجازت نہیں دی کہ اس کو کسی غیر مسلم کے ہاتھ بیچ دیا جائے یا کسی طرح بھی اس سے کوئی فائدہ اٹھا لیا جائے۔ اور حضرت انسؓ کی ایک روایت میں ہے کہ شراب کی قطعی حرمت نازل ہونے سے کچھ ہی پہلے ابو طلحہ انصاری ؓ نے بعض یتیموں کے لئے جو ان کی سرپرستی میں تھے ان ہی کے حساب میں شراب خریدی تھی، انہوں نے بھی رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ اب اس کا کیا کیا جائے؟ تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: "اهرق الخمر واكسر الدباء" یعنی شراب کو بہا دو، پھینک دو اور جن مٹکوں میں وہ ہے ان کو بھی توڑ دو۔
Top