معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1590
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ بَعَثَنِي رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ، وَأَمَرَنِي رَبِّي بِمَحْقِ الْمَعَازِفِ وَالْمَزَامِيرِ وَالْأَوْثَانِ وَالصُّلُبِ، وَأَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَحَلَفَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ بِعِزَّتِهِ: لَا يَشْرَبُ عَبْدٌ مِنْ عَبِيدِي جَرْعَةً مِنْ خَمْرٍ، إِلَّا سَقَيْتُهُ مِنَ الصَّدِيدِ مِثْلَهَا، وَلَا يَتْرُكُهَا مِنْ مَخَافَتِي إِلَّا سَقَيْتُهُ مِنْ حِيَاضِ الْقُدُسِ" (رواه احمد)
شراب کی حرمت اور شرابی کے بارے میں وعیدیں
حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ نے مجھے تمام عالم کے لئے رحمت اور سب کے لئے وسیلہ ہدایت بنا کر بھیجا ہے اور میرے پروردگار عز وجل نے مجھے حکم دیا ہے معاز و مزامیر (یعی ہر طرح کے باجوں) کے مٹا دینے کا اور بت پرستی اور صلیب پرستی کو مٹا دینے کا اور تمام رسوم جاہلیت کو ختم کر دینے کا، اور میرے رب عزو جل نے یہ قسم کھائی ہے کہ میری عزت و جلال کی قسم میرے بندوں میں سے جو بندہ شراب کا ایک گھونٹ بھی پیئے گا تو میں آخرت میں اس کو اتنا ہی لہو و پیپ ضرور پلاؤں گا۔ اور جو بندہ میرے خوف سے شراب کو چھوڑ دے گا اور اس سے باز رہے گا تو میں آخرت کے قدسی حوضوں کی شراب، طہور اپنے اس بندہ کو ضرور نوش کراؤں گا۔(مسند احمد)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ یہ چند اصلاحی کام رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے خاص مقاصد میں سے ہیں۔ بت پرستی اور صلیب پرستی کا قلع قمع کرنا، زمانہ جاہلیت کی جاہلی رسوم کو ختم کرنا، اور معازف و مزامیر یعنی ہر قسم کے باجوں کے رواج کو مٹانا ...... معازف ان باجوں کو کہا جاتا ہے جو ہاتھ سے بجائے جاتے ہیں جیسے ڈھولک، طبلہ، ستار، سارنگی وغیرہ اور مزامیر وہ باجے ہیں جو منہ سے بجائے جاتے ہیں جیسے شہنائی اور بانسری وغیرہ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ یہ سب باجے دراصل لہو لعب اور فسق و فجور کے آلات ہیں اور دنیا سے ان کے رواج کو مٹانا رسول اللہ ﷺ کے ان خاص کاموں میں سے ہے جن کے لئے آپ ﷺ مبعوث ہوئے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے مامور ہیں۔ لیکن کس قدر دکھ کی بات ہے اور شیطان کی کتنی بڑی کامیابی ہے کہ بزرگانِ دین کے مزارات پر عرسوں کے نام سے جو میلے ہوتے ہیں ان میں دوسری خرافات کے علاوہ معازف و مزامیر کا بھی وہ زور ہوتا ہے کہ فسق و فجور کے کسی تماشے میں بھی اس سے زیادہ نہ ہوتا ہو گا۔ کاش یہ لوگ سمجھ سکتے کہ خود ان کے بزرگانِ دین کی روحوں کو ان خرافات اور ان باجوں گانوں سے کتنی تکلیف ہوتی ہے اور وہ رسول اللہ ﷺ کے مقابلہ میں شیطان کے مشن کو کامیاب بنا کر روحِ نبویﷺ کو کتنا صدمہ پہنچا رہے ہیں۔ حدیث کے آخری حصہ میں شراب اور ان شراب پینے والوں کے بارے میں اور خدا کے خوف سے شراب سے بچنے والوں کے بارے میں جو کچھ فرمایا گیا ہے وہ کسی وضاحت اور تشریح کا محتاج نہیں ہے، اللہ تعالیٰ ہم کو بھی اپنے بندوں میں شامل فرمائے جو اس کے حکم سے اور اس کی پکڑ اور عذاب کے خوف سے شراب سے پرہیز کرتے ہیں اور جنت کے قدسی حوضوں کی شراب طہور سے ہمیں سیراب فرمائے۔
Top