معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1600
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ خَلِيطِ التَّمْرِ وَالْبُسْرِ وَعَنْ خَلِيطِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ وَعَنْ خَلِيطِ الزَّهْوِ وَالرُّطَبِ وَقَالَ: انْتَبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ عَلَى حِدَتِهِ. (رواه مسلم)
شراب کے سلسلہ میں کچھ سخت ہنگامی احکام
حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا: (نبیذ بنانے کے لئے) کچی خشک کھجوروں اور آدھ پکی کھجوروں کے ملانے سے، اور اسی طرح خشک انگور اور پکی کھجورں کے ملانے سے اور کچی کھجوروں اور پکی تازہ کھجوروں کے ملانے سے اور ارشاد فرمایا کہ ان سب چیزوں کی علیحدہ علیحدہ نبیذ بنایا کریں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
شارحین حدیث نے لکھا ہے کہ اس حدیث میں جن مختلف چیزوں کو باہم ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا گیا ہے ان کو ملا کر پانی میں ڈالنے سے نشہ کی کیفیت جلدی پیدا ہو جانے کا امکان ہوتا ہے۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ نے بطور احتیاط کے یہ ممانعت فرمائی تھی اور حکم دیا تھا کہ ان چیزوں کی نبیذ علیحدہ علیحدہ ہی بنائی جائے۔ اور غالباً یہ حکم بھی آپ ﷺ نے اسی زمانہ میں دیا تھا جب کہ شراب کی قطعی حرمت کا حکم نازل ہوا تھا اور آپ ﷺ امت کی تربیت کتے لئے اس بارے میں ایسے سخت احکام بھی دے رہے تھے جن کا مقصد یہ تھا کہ اہل ایمان شراب اور نشہ کے ادنیٰ شبہ سے بھی نفرت کرنے لگیں۔ لیکن جب یہ مقصد حاصل ہو گیا تو پھر وہ سخت احکام واپس لے لئے گئے جو اس مقصد کے لئے ہنگامی طور پر دئیے گئے تھے۔ آگے درج ہونے والی حضرت عائشہ ؓ کی حدیث سے معلوم ہو گا کہ خود رسول اللہ کے لیے خشک انگور اور کھجوریں پانی میں ساتھ ڈال کر نبیذ تیار کی جاتی تھی اور آپ ﷺ نوش فرماتے تھے۔
Top