معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1610
عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: كُنْتُ غُلاَمًا فِي حَجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ يَدِي تَطِيشُ فِي الصَّحْفَةِ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَمِّ اللَّهَ، وَكُلْ بِيَمِينِكَ، وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ» (رواه البخارى ومسلم)
کھانا داہنے ہاتھ اور اپنے سامنے سے کھایا جائے
حضرت عمر بن ابی سلمہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں (بچپن میں) رسول اللہ ﷺ کی آغوش شفقت میں پرورش پا رہا تھا تو (کھانے کے وقت)میرا ہاتھ پلیٹ میں ہر طرف چلتا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے نصیحت فرمائی کہ (کھانے سے پہلے) بسم اللہ پڑھا کرو اور اپنے داہنے ہاتھ سے اور اپنے سامنے ہی سے کھایا کرو۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
ابو سلمہ ؓرسول اللہ ﷺ کے پھوپی زاد بھائی اور سابقین اولین میں سے تھے، ام سلمہ ؓ ان کی بیوی تھیں اور بڑی مخلص مومنہ تھیں، حدیث کے راوی عمر بن ابی سلمہ انہی کے بیٹے تھے۔ ۳؁ھ یا ۴؁ھ میں ابو سلمہ ؓ وفات پائی تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی بیوہ ام سلمہ سے ان کی دلداری کے لئے نکاح کر لیا، ان کے یہ بیٹے عمر بن ابی سلمہؓ جو اس وقت کم عمر بچے تھے آپ ﷺ کی آغوش تربیت میں آ گئے، وہ بیان کرتے ہیںٰ کہ بچپنے میں اس مانہ میں جب رسول اللہ ﷺ مجھے اپنے ساتھ ایک ہی پلیٹ میں کھانا کھلاتے تو میرا ہاتھ پلیٹ میں ہر طرف چلتا، تو حضور ﷺ نے مجھے بتلایا اور سکھایا کہ بسم اللہ پڑھ کے کھانا کھایا کرو، اور داہنے ہاتھ سے کھاؤ اور اپنی طرف سے اور اپنے سامنے سے کھایا کرو۔ (دوسری بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر سامنے مختلف الانواع کھانے یا مختلف قسم کے پھل ہوں تو ہر طرف ہاتھ بڑھانے کی اجازت ہے)۔
Top