معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1618
عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِلَعْقِ الْأَصَابِعِ وَالصَّحْفَةِ، وَقَالَ: «إِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ فِي أَيِّهِ الْبَرَكَةُ» (رواه مسلم)
جو کھانا انگلیوں میں یا برتن میں لگا رہ جائے اس کی بھی قدر کی جائے
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ کھانے کے بعد انگلیوں کو چاٹ لیا جائے اور برتن کو بھی صاف کر لیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: تم کو معلوم نہیں کہ کھانے کے کس ذرہ اور جز میں برکت کا خاص اثر ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ کھانا عطیہ خداوندی ہے اس کے ایک ایک ذرہ کی قدر کی جائے اور کچھ معلوم نہیں کہ کس جز میں اللہ تعالیٰ نے خاص برکت اور خصوصی نافعیت رکھی ہے، اس لئے کھانے کے جو اجزاء انگلیوں پر لگے رہ جائیں ان کو چاٹ کر صاف کر لیا جائے۔ اسی طرح جو کچھ برتن میں لگا رہ جائے اس کو بھی اللہ کا رزق سمجھ کر صاف کر لیا جائے۔ اس میں اللہ کے رزق کی قدردانی بھی ہے اور ربِ کریم کے سامنے اپنے عمل سے اپنی محتاجی کا اظہار بھی۔ موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حضور میں عرض کیا تھا۔ رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ پروردگار! تو جو کچھ مجھے عطا فرمائے میں اس کا محتاج ہوں۔
Top