معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1638
عَنْ جَابِرِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْكُلَ الرَّجُلُ بِشِمَالِهِ، أَوْ يَمْشِيَ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ، وَأَنْ يَشْتَمِلَ الصَّمَّاءَ، أَوْ يَحْتَبِيَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ كَاشِفًا عَنْ فَرْجِهِ». (رواه مسلم)
بےپردہ اور بےڈھنگے لباس کی ممانعت
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا: اس سے کہ آدمی بائیں ہاتھ سے کھائے، یا صرف ایک پاؤں کی جوتی پہن کر چلے، اور اس سے بھی منع فرمایا کہ آدمی صرف ایک چادر اپنے اوپر لپیٹ کر ہر طرف سے بند ہو جائے یا ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے اس طرح کہ اس کا ستر کھلا ہو۔ (صحیح مسلم)

تشریح
عربوں میں کپڑے کے استعمال کے بعض طریقے رائج تھے اور ان کے لئے ان کی زبان میں بعض مخصوص الفاظ تھے، مثلاً ایک طریقہ یہ تھا کہ سارے جسم پر ایک چادر اس طرح لپیٹ لی کہ ہر طرف سے بند ہو گئے اور اس طرح بندھ گئے کہ ہاتھ بھی باہر نہیں نکل سکتا، اس کو "اشتمال صماء" کہا جاتا تھا، اس حدیث مین اس سے ممانعت فرمائی گئی ہے کیوں کہ یہ ایک بےڈھنگا طریقہ ہے اور آدمی اس مین ہر طرف سے بندھ جاتا ہے اور مثلاً ایک طریقہ یہ تھا کہ آدمی سرینیں زمین پر رکھ کے اور گھٹنے کھڑے کر کے بیٹھ جاتا اور بس ایک کپڑا اپنی کمر اور پنڈلیوں پر لپیٹ لیتا، اس میں ستر پوشی بھی نہ ہوتی (کیوں کہ اسفل کھلا رہ جاتا) اس کو "احتباء" کہتے تھے، اس سے بھی اس حدیث میں ممانعت فرمائی گئی ہے، کیوں کہ یہ وقار کے خلاف اور بےڈھنگے پن کی علامت ہے، ہاں اگر کسی عذر کی وجہ سے ہو تو ظاہر ہے وہ معذور ہو گا۔
Top