معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1643
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِزْرَةُ الْمُؤْمِنِ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ، لَا جُنَاحَ عَلَيْهِ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَيْنِ، وَمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ فِي النَّارِ» . قَالَ: ذَالِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ «وَلَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا» (رواه ابوداؤد وابن ماجه)
متکبرانہ لباس کی ممانعت اور سخت وعید
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، فرماتے تھے کہ مومن بندہ کے لئے ازار یعنی تہبند باندھنے کا طریقہ (یعنی بہتر اور اولیٰ صورت) یہ ہے کہ نصف ساق تک (یعنی پنڈلی کے درمیانی حصہ تک ہو) اور نصف ساق اور ٹخنوں کے درمیان تک ہو تو یہ بھی گناہ نہیں ہے یعنی جائز ہے اور جو اس سے نیچے ہو تو وہ جہنم میں ہے (یعنی اس کا نتیجہ جہنم ہے) (روای کہتے ہیںٰ کہ) یہ بات آپ ﷺ نے تین دفعہ ارشاد فرمائی (اس کے بعد فرمایا) اللہ اس آدمی کی طرف نگاہ اُٹھا کے بھی نہ دیکھے گا جو از راہِ فخر و تکبر اپنی ازار گھسیٹ کر چلے گا۔ (سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
ان حدیثوں میں فخر و غرور والا لباس استعمال کرنے والوں کو یہ سخت وعید سنائی گئی ہے کہ وہ قیامت کے اس دن میں جب کہ ہر بندہ اپنے ربِ کریم کی نگاہِ رحم و کرم کا محتاج اور آرزو مند ہو گا وہ اس کی نگاہِ رحمت سے محروم رہیں گے، اللہ تعالیٰ اس دن ان کو بالکل ہی نظر انداز کر دے گا انکی طرف نظر اُٹھا کر بھی نہ دیکھے گا۔ کیا ٹھکانہ ہے اس محرومی اور بدبختی کا۔ اَللَّهُمَّ احْفَظْنَا حضرت ابو سعید خدری ؓ کی حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مومن کے لئے اولیٰ اور بہتر یہ ہے کہ تہبند (اور اسی طرح پاجامہ) نصف ساق تک ہو، اور ٹخنوں کے اوپر تک ہو تو یہ بھی جائز ہے۔ لیکن اس سے نیچے جائز نہیں، بلکہ سخت گناہ ہے اور اس پر جہنم کی وعید ہے۔ لیکن یہ وعید اسی صورت میں ہے جب کہ اس کا محرک اور باعث استکبار اور فخر و غرور کا جذبہ ہو، آگے درج ہونے والی حدیث میں یہ بات بہت صراحت کے ساتھ مذکور ہے۔
Top