معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1698
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ولاَ تُنْكَحُ الْاَيَّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ. وَلاَ تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، قَالَوْا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ إِذْنُهَا قَالَ: أَنْ تَسْكُتَ. (رواه البخارى ومسلم)
نکاح کے معاملے میں عورت کی مرضی اور ولی کا مقام
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: شوہر دیدہ عورت کا اس وقت تک نکاح نہ کیا جائے جب تک کہ اس سے دریافت نہ کر لیا جائے اور باکرہ (کنواری) لڑکی کا نکاح بھی اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے۔ صحابہؓ نے عرض کیا اس کی اجازت کا طریق کیا ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: (دریافت کرنے پر) اس کا خاموش ہو جانا (اس کی اجازت سمجھا جائے)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
ایّم کے اصل معنی ہیں بےشوہر والی عورت، لیکن اس حدیث میں اس سے مراد ایسی عورت ہے جو شادی اور شوہر کے ساتھ رہنے کے بعد بےشوہر ہو گئی ہو، خواہ شوہر کا انتقال ہو گیا ہو یا اس نے طلاق دے دی ہو۔ (اسی کو حضرت عبداللہ بن عباسؓ کی اوپر والی حدیث میں "ثیّب" کہا گیا ہے) ایسی عورت کے بارے میں ان دونوں حدیثوں میں ہدایت فرمائی گئی ہے کہ اس کی رائے اور مرضی معلوم کئے بغیر اس کا نکاح نہ کیا جائے، یعنی یہ ضروری ہے کہ وہ زبان سے یا واضح اشارہ سے اپنی رضامندی ظاہر کرے، اس حدیث کے لفظ "حتى تستامر" کا یہی مطلب ہے۔ اور اس کے مقابلہ میں "بکر سے مراد وہ کنواری لڑکی ہے جو عاقل بالغ تو ہو لیکن شوہر دیدہ نہ ہو۔ اس کے بارے میں ہدایت فرمائی گئی ہے کہ اس کا نکاح بھی اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے، لیکن ایسی لڑکیوں کو حیا و شرم کی وجہ سے چونکہ زبان یا اشارہ سے اجازت دینا مشکل ہوتا ہے۔ اس لئے دریافت کرنے اور اجازت مانگنے پر ان کی خاموشی کو بھی اجازت قرار دے دیا گیا ہے۔ ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ کسی عاقل بالغ عورت کا نکاح خواہ وہ شوہر دیدہ ہو یا کنواری ہو، اس کی مرضی اور اجازت کے بغیر اس کا ولی نہیں کر سکتا، ہاں اگر کوئی لڑکی صغیر السن ہے، ابھی نکاح شادی کے بارے میں سوچنے سمجھنے کے لائق نہیں ہے اور کئی بہت اچھا رشتہ سامنے ہے اور خود لڑکی کی مصلحت کا تقاضا یہ ہے کہ اس کا نکاح کر دیا جائے تو ولی (جو خیرخواہی کا ذمہ دار ہے) اپنی خیرخواہانہ صوابدید کے مطابق نکاح کر سکتا ہے۔ صدیق اکبر ؓ نے اپنی بیٹی حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کا نکاح حضور ﷺ سے صرف اپنی صوابدید کے مطابق اس وقت کر دیا تھا جب کہ ان کی عمر ۶۔۷ سال کی تھی۔
Top