معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1714
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الأَغْنِيَاءُ، وَيُتْرَكُ الْفُقَرَاءُ، وَمَنْ تَرَكَ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه البخارى ومسلم)
کیسے لوگوں کا کھانا نہ کھایا جائے
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: اس ولیمہ کا کھانا برا کھانا ہے جس میں صرف امیروں کو بلایا جائے اور حاجتمندوں غریبوں کو چھوڑ دیا جائے۔ اور جس نے دعوت کو (بلاوجہ شرعی) قبول نہ کیا تو اس نے اللہا ور اس کے رسول کے حکم کے خلاف کیا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حدیث کے پہلے جز کا مقصد و مدعا یہ ہے کہ جب کوئی ولیمہ کرے تو غریبوں حاجت مندوں کو نظر انداز نہ کرے ان کو ضرور دعوت دے جس ولیمہ میں ان کو نہ بلایا جائے صرف امیروں اور بڑے لوگوں کو مدعو کیا جائے اس کا کھانا اس لائق نہیں ہے کہ کھایا جائے۔ ظاہر ہے کہ ولیمہ کے علاوہ دوسری قسم کی دعوتوں کا حکم بھی یہی ہے حدیث کے دوسرے جز کا مقصد و مدعا یہ ہے کہ اگر کوئی شرعی مانع یا مجبوری نہ ہو تو مسلمان بھائی کی دعوت کو قبول کرنا چاہئے۔ اس سے دلوں میں جوڑ پیدا ہوتا ہے اور قبول نہ کرنے سے دلوں میں دوری اور بدگمانیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس لئے بلاوجہ دعوت کا قبول نہ کرنا اللہ و رسول کی مرضی اور حکم کے خلاف ہے۔
Top