معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1722
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ غَيْلاَنَ بْنَ سَلَمَةَ الثَّقَفِيَّ أَسْلَمَ وَلَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فِي الجَاهِلِيَّةِ، فَأَسْلَمْنَ مَعَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمْسِكْ أَرْبَعاً. وَفَارِقْ سَائِرَهُنَّ. (رواه احمد)
چار بیویوں تک کی اجازت
حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ہلانا بن سلمہ ثقفی نے اسلام قبول کیا اور اس وقت ان کی دس بیویاں تھیں ان سب نے بھی ان کے ساتھ اسلام قبول کرلیا تو حضور ﷺ نے ان کو ہدایت فرمائی کہ چار بیویاں تو رکوع اور باقیوں کو جدا کر دو۔ (مسند احمد)

تشریح
جو لوگ انسانوں کی فطرت اور ان کے مختلف طبقات کے حالات سے واقف ہیں وہ یقین کے ساتھ جانتے ہونگے کہ بہت سے آدمی اپنی طبیعت اور مزاج کے لحاظ سے اور بہت سے اپنے یا اپنی بیوی کے مخصوص حالات کی وجہ سے ایسے ہوتے ہیں کہ اگر ان کی ایک سے زیادہ بیوی رکھنے کی اجازت نہ ہو تو اس کا بڑا خطرہ ہوگا کہ وہ حرام میں مبتلا ہو جائیں اسی لیے آسمانی شریعتوں میں جن میں زنا اشد حرام قرار دیا گیا ہے عام طور سے اس کی اجازت رہی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی لائی ہوئی شریعت میں خاص کر شادی شدہ آدمی کے لیے زنا اتنا شدید گناہ ہے کہ اس کی سزا سنگساری ہے’ ایسی شریعت میں اگر کسی حال میں بھی تعداد ازواج کی اجازت نہ ہو تو انسان پر قانون کی یہ بہت زیادتی ہوگی جن مغربی ملکوں اور قوموں کے قانون میں تعداد ازواج کی بالکل گنجائش نہیں ہے ان میں زنا کو قانونی جواز حاصل ہے اور عمل بھی وہاں زنا کی جتنی کثرت ہے وہ کوئی پوشیدہ راز نہیں ہے اسلامی شریعت نے زنا کو ختم کرنے کے لئے ایک طرف تو اس کے لیے سخت سے سخت سزا مقرر کی اور دوسری طرف مناسب شرائط کے ساتھ چار بیویاں تک کی اجازت دی ان کے علاوہ بھی بہت سے وجوہ اسباب ہیں جن کا یہی تقاضہ ہے لیکن ان کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے وقت دنیا کی بہت سی دوسری قوموں کی طرح عربوں میں بھی بیویوں کی تعداد کا کوئی تہدیدی نہ تھا بعض لوگ دس دس اور اس سے بھی زیادہ بیویاں رکھتے تھے اسلامی شریعت میں انسانوں کی مختلف حالتوں کا لحاظ رکھتے ہوئے اس کی آخری حد چار مقرر فرما دی گئی۔
Top