معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1732
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ، وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ: النِّكَاحُ، وَالطَّلَاقُ، وَالرَّجْعَةُ " (رواه الترمذى وابوداؤد)
ہنسی مذاق کی طلاق بھی طلاق ہے
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین چیزیں ایسی ہیں جن میں دل کے ارادہ اور سنجیدگی کے ساتھ بات کرنا بھی حقیقت ہے اور ہنسی مذاق کے طور پر کہنا بھی حقیقت ہی کے حکم میں ہے نکاح طلاق رجعت۔ (جامع ترمذی سنن ابی داود)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کسی نے ہنسی مذاق میں نکاح کیا یا اسی طرح ہنسی مذاق میں بیوی کو طلاق دی یا مطلقہ بیوی سے ہنسی مذاق میں رجعت کی تو شریعت میں یہ سب چیزیں واقع اور معتبر ہوں گی یہاں یعنی نکاح منعقد ہو جائے گا طلاق پڑ جائے گی اور رجعت ہو جائے گی اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ تینوں چیزیں اسلامی شریعت میں اتنی نازک اور غیر معمولی اہمیت کی حامل ہیں کہ ان کے بارے میں ہنسی مذاق کی گنجائش ہی نہیں رکھی گئی ہے ان کے بارے میں جو کچھ آدمی کی زبان سے نکلے گا اس کو حقیقت اور سنجیدہ بات ہی سمجھا جائے گا دوسرے لفظوں میں یہ سمجھنا چاہیے کہ اسلامی شریعت میں یہ میدان ہی ہنسی مذاق کا نہیں ہے۔
Top