معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1736
عَنْ أُمِّ حَبِيْبَةَ وَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا» (رواه البخارى ومسلم)
عدت وفات اور سوگ
ام المومنین حضرت ام حبیبہ اور حضرت زینب بنت جحش ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کسی ایمان والی عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی مرنے والے عزیز قریب کی موت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے سوائے شوہر کے اس کے انتقال پر چار مہینے دس دن سوگ کا حکم ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
شریعت اسلام میں جس طرح مطلقہ عورت کے لیے عدت کا حکم ہے اسی طرح اس بیوہ عورت کے لیے بھی عدت کا حکم ہے جس کا شوہر انتقال کر گیا ہو اس عدت کا حکم بھی قرآن مجید میں صراحۃبیان فرمایا گیا ہے ارشاد ہے: "وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا" (تم میں سے جن لوگوں کا انتقال ہوجائے اور وہ بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ بیویاں اپنے کو روکے رکھی گئی چار میں نے دس دن) یہ اردت ان بیوہ عورتوں کے لیے ہے جو حاملہ نہ ہو اور جو حمل کی حالت میں ہوں انکی عدت دوسری آیت میں وضع حمل تک کی مدت قرار دی گئی ہے حاکم ہو یا زیادہ۔ اوراس عدت وفات میں سوگ کا بھی حکم ہے یعنی بیوہ ہو جانے والی عورت کے لئے لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ عزت کی پوری مدت میں سوگ منائے جو چیزیں زینت اور سنگھار کے لیے استعمال ہوتی ہیں وہ اس مدت میں بالکل استعمال نہ کرے الغرض اس پوری مدت میں اس طرح رہے گے اس کی شکل صورت ولباس وہئیت سے اس کی بیوگی اور غمزدگی ظاہر ہو اور دوسروں کو بھی اس کی ظاہری حالت سے محسوس ہو کہ شوہر کے انتقال کا اس کو ویسا ہی رنج و صدمہ ہے جیسا کہ ایک شریف و پاکدامن بیوی کو ہونا چاہیے۔ لیکن یہ حکم صرف مدت عدت کے لیے ہے عدت کے ایام ختم ہو جانے کے بعد اس کو ختم ہو جانا چاہیے۔ شریعت میں اس کی اجازت نہیں ہے کہ کوئی عورت بیوہ ہوجانے کے بعد ہمیشہ کے لیے سوگ کا طریقہ اختیار کرلے۔ شوہر کے علاوہ کسی دوسرے اپنے عزیز قریب مثلا بھائی باپ وغیرہ کے انتقال پر اگر کوئی عورت اپنا دلی صدمہ اور تاثر سوگ کی شکل میں ظاہر کرے تو صرف تین دن تک کی اجازت ہے اس سے زیادہ منع ہے۔
Top