معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1744
عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ النَّبِىَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَبْعَثَكَ عَلَى جَيْشٍ فَيُسَلِّمَكَ اللَّهُ وَيُغْنِمَكَ، وَأَزْعبُ لَكَ مِنَ الْمَالِ رَغْبَةً صَالِحَةً» . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَسْلَمْتُ مِنْ أَجْلِ الْمَالِ، وَلَكِنِّي أَسْلَمْتُ زَعْبَةً فِي الْإِسْلَامِ، وَأَنْ أَكُونَ مَعَكَ. فَقَالَ: «يَا عَمْرُو، نِعْمَ الْمَالِ الصَّالِحُ لِلرَّجُلِ الصَّالِحِ» (رواه احمد)
جائز مال ودولت بندہ مومن کے لیے اللہ کی نعمت ہے
حضرت عمرو ابن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ میرا ارادہ ہے کہ تم کو ایک لشکر کا امیر بنا کر بھیجوں پھر تم اللہ تعالی کے فضل سے صحیح سالم لوٹو (اور وہ مہم تمہارے ہاتھ پر فتح ہو) اور تم کو مال غنیمت حاصل ہو اور اللہ تعالی کی طرف سے تم کو مال و دولت کا اچھا عطیہ ملے۔ تو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول میں نے اسلام مال و دولت کے لیے قبول نہیں کیا ہے بلکہ میں نے اسلام کی رغبت و محبت کی وجہ سے اس کو قبول کیا ہے اور اس لیے کہ آپ ﷺ کی معیت اور رفاقت مجھے نصیب ہو تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ اے عمرو! اللّہ کے صالح بندہ کے لئے جائز و پاکیزہ مال و دولت اچھی چیز (اور قابل قدر نعمت) ہے۔ (مسند احمد)

تشریح
حضرت عمرو بن العاص ؓ کی اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مال و دولت اگر جائز طریقہ سے حاصل ہو تو اللہ تعالی کی قابل قدر نعمت اور اس کا خاص فضل ہے۔ اور زہد ورقاق کے عنوانات کے تحت متعدد وہ حدیثیں اسی سلسلہ معارف الحدیث جلد دوم میں ذکر کی جاچکی ہیں۔ جن سے معلوم ہوتا ہے کہ فقر و مسکنت اور مال و دولت سے خالی ہاتھ رہنے کو افضلیت حاصل ہے۔ اور امت کے فقرا اغنیہ سے افضل ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ دونوں باتیں اپنی اپنی جگہ بالکل صحیح ہیں اگر فقر و مسکنت کے ساتھ صبر اور تسلیم و رضا اور تعفف نصیب ہو تو پھر بلاشبہ یہ فخر و مسکنت بہت بلند مقام ہے اور اس میں بڑی خیر ہے رسول اللہ ﷺ نے اپنے لئے یہی پسند فرمایا تھا اور آپ ﷺ اس کے لئے اللہ تعالی سے دعائیں کرتے تھے (اس سلسلے کی آپ ﷺ کی دعائیں پہلے اپنے موقع پر (جلد پنجم میں) ذکر کی جاچکی ہیں) اور اگر اللہ تعالیٰ کسی بندے کو جائز اور پاک ذرائع سے مال و دولت نصیب فرمائے اور شکرکی اور صحیح مصارف میں خرچ کرنے کی توفیق ملے تو وہ بھی اللہ تعالی کا خاص فضل اور بڑی قابل قدر نعمت ہے۔ انبیاء علیہم السلام میں سے حضرت داؤد و سلیمان اور حضرت ایوب و یوسف علیہم السلام اور ان کے علاوہ بھی متعدد حضرات کو اللہ تعالی نے اس فضل سے نوازا تھا اور اکابر صحابہ میں حضرت عثمان حضرت عبدالرحمن بن عوف اور حضرت زبیر بن عوام وغیرہم ؓ کو بھی اس فضل خداوندی سے وافر حصہ عطا ہوا تھا بہرحال یہ بھی اللہ تعالیٰ کی بڑی قابل قدر اور لائق شکر نعمت ہے۔ (نِعْمَ الْمَالِ الصَّالِحُ لِلرَّجُلِ الصَّالِحِ)
Top