معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1761
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ بِدَيْنِهِ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ» (رواه احمد والترمذى وابن ماجة والدارمى)
قرض کا معاملہ بڑا سنگین اور اس کے بارے میں سخت وعیدیں
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مومن بندہ کی روح اس کے قرضہ کی وجہ سے بیچ میں معلق اور رکی رہتی ہے جب تک وہ قرضہ ادا نہ کر دیا جائے جو اس پر ہے۔ (مسند شافعی، جامع ترمذی، سنن ابی داود، مسند دارمی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی بندہ ایسی حالت میں دنیا سے گیا جسکو ایمان بھی نصیب ہے اور اعمال صالحہ بھی اس کے اعمال میں ہیں جو نجات اور جنت کا وسیلہ بنتے ہیں لیکن اس پر کسی کا قرضہ ہے جس کو وہ ادا کرکے نہیں گیا اور اس معاملہ میں اس نے غفلت اور کوتاہی کی تو جب تک اس کی طرف سے قرضہ ادا نہ ہو جائے وہ راحت و رحمت کی اس منزل اور مقام تک نہیں پہنچ سکے گا جو مومنین صالحین کے لیے موعود ہے۔
Top