معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1763
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ، يُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ» فَلَمَّا أَدْبَرَ، نَادَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ، إِلَّا الدَّيْنَ، كَذَلِكَ قَالَ جِبْرِيلُ» (رواه مسلم)
قرض کا معاملہ بڑا سنگین اور اس کے بارے میں سخت وعیدیں
حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ (ﷺ)! مجھے بتلائے کہ اگر میں اللہ کے راستہ میں صبر اور ثابت قدمی کے ساتھ اور اللہ کی رضا اور ثواب آخرت کی طلب ہی میں جہاد کروں اور مجھے اس حالت میں شہید کردیا جائے کہ میں پیچھے نہ ہٹ رہا ہوں بلکہ پیش قدمی کر رہا ہوں تو کیا میری اس شہادت اور قربانی کی وجہ سے اللہ تعالی میرے سارے گناہ معاف کر دے گا؟ آپ ﷺ نے جواب فرمایا ہاں (اللہ تمھارے سارے گناہ معاف فرما دے گا) پھر جب وہ آدمی آپ سے یہ جواب پاکر) لوٹنے لگا تو آپ ﷺ نے اس کو پھر پکارا اور فرمایا ہاں (تمہارے سب گناہ معاف ہو جائیں گے) سوائے قرضہ کہ یہ بات اللہ کے فرشتہ جبرئیل امین نے اسی طرح بتلائی ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ یہ بات کے شہید ہونے سے بندے کے سارے گناہ تو معاف ہوجاتے ہیں لیکن اگر کسی کے قرضہ کا بار لے کر گیا ہے تو اسکی وجہ سے گرفتار رہے گا۔ میں خدا کی وحی کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں جو جبرئیل امین نے مجھے پہنچائی ہے۔
Top