معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1769
عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ لِىْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ فَقُضِيَ لِي وَزَادَنِي. (رواه ابوداؤد)
قرض لینے اور ادا کرنے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کا طرزِ عمل
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ میرا رسول اللہ ﷺ پر کچھ قرض تھا تو آپ ﷺ نے جب وہ ادا فرمایا تو (میری واجبی رقم سے) زیادہ عطا فرمایا۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کو بھی قرض لینے کی ضرورت پڑتی تھی اور آپ ﷺ قرض لیتے تھے اسی سلسلہ معارف الحدیث میں یہ بھی ذکر کیا جا چکا ہے کہ آپ ﷺ غیر مسلموں یہودیوں سے بھی قرض لیتے تھے اور اس میں جو عظیم دینی مصلحتیں اور حکمتیں تھیں وہ بھی وہاں بیان کی جا چکی ہیں۔ یہاں اس سلسلہ میں صرف تین حدیثیں درج کی جاتی ہیں۔ تشریح ..... قرض دار کا ادائیگی کے وقت اپنی طرف سے کچھ زیادہ ادا کرنا جائز بلکہ مستحب اور سنت ہے۔ چونکہ یہ کسی شرط اور معاہدہ کی بناء پر نہیں ہوتا اس لئے یہ "ربوا" (سود) نہیں بلکہ تبرع اور احسان ہے۔ یہ ان سنتوں میں سے ہے جس کو بتلانے اور رواج دینے کی ضرورت ہے۔
Top