معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1779
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا أَكَلَ الرِّبَا، فَإِنْ لَمْ يَأْكُلْهُ أَصَابَهُ مِنْ بُخَارِهِ» وَيُرْوَى « مِنْ غُبَارِهِ» (رواه احمد وابوداؤد والنسائى وابن ماجة)
رِبا (سود)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ رسول اللہ ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ ہر شخص سود کھانے والا ہو گا، (کوئی بھی اس سے محفوظ نہ ہو گا اگر خود سود نہ بھی کھاتا ہو گا تو اس کے بخارات یا اس کا غبار ضرور اس کے اندر پہنچے گا)۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
اس ارشاد سے حضور ﷺ کا مقصد مستقبل کے بارے میں صرف ایک پیشن گوئی کرنا نہیں ہے بلکہ اصل مقصد امت کو خبردار کرنا ہے کہ ایک ایسا وقت آنے والا ہے جب سود کی وباء عام ہو جائے گی اور اس سے محفوظ رہنا بہت ہی دشوار ہو گا۔ لہذا چاہیے کہ ہر صاحبِ ایمان اور صاحبِ تقویٰ اس بارے میں چوکنا رہے اور اپنے کو اس لعنت سے محفوظ رکھنے کی فکر اور کوشش کرتا رہے۔ یقیناً ہمارا زمانہ بھی وہی زمانہ ہے، اللہ کے جو بندے سود کو لعنت سمجھتے اور بتوفیق خداوندی اس سے پرہیز کرتے ہین وہ بھی اپنا غذائی سامان یا پہننے کا کپڑا جن دکانداروں سے خریدتے ہیں ان کے کاروبار کا رشتہ بلاواسطہ یا بالواسطہ کسی نہ کسی سودی سلسلہ سے ضرور ہے، آج کل کسی کاروباری سلسلہ کا اس سے محفوظ رہنا اتنا ہی مشکل ہے جتنا جنگل کے کسی درخت کا ہوا سے محفوظ رہنا۔
Top