معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1784
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: « نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ» (رواه البخارى ومسلم) وَفِىْ رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ، وَعَنِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ، وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ.
خرید و فروخت کے متعلق احکامات: پھلوں کی فصل تیاری سے پہلے نہ بیچی ، خریدی جائے
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا پھلوں کی بیع سے اس وقت تک کہ ان میں پختگی آ جائے۔ آپ ﷺ نے بیچنے والے کو بھی منع فرمایا اور خریدنے والے کو بھی۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم) اور اسی حدیث کی صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے منع فرمایا کھجوروں کی فصل کی بیع سے جب تک ان پر سرخی نہ آ جائے اور کھیت کی بالوں کی بیع سے جب تک ان پر سفیدی نہ آ جائے اور تباہی کا خطرہ نہ رہے۔

تشریح
جس طرح ہمارے ملک اور ہمارے علاقوں میں آم کے باغوں کی فصل آم تیار ہونے سے پہلے، بہت پہلے بھی فروخت کر دی جاتی ہے اسی طرح مدینہ منورہ وغیرہ عرب کے پیداواری علاقوں میں کھجور یا انگور کے باغات اور درختوں کے پھل تیاری سے پہلے فروخت کر دئیے جاتے تھے اور کھیتوں میں پیدا ہونے والا غلہ بھی تیاری سے پہلے فروخت کر دیا جاتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی ممانعت فرمائی۔ کیوں کہ اس میں خطرہ اور امکان ہے کہ فصل پر کوئی آفت آ جائے مثلاً تیز آندھیاں یا آسمان سے گرنے والے اولے غلہ کو یا پھلوں کو ضائع کر دیں یا ان میں کوئی خرابی اور بیماری پیدا ہو جائے تو بےچارے خریدنے والے کو بہت نقصان پہنچ جائے گا، پھر اس کا بھی خطرہ ہے کہ قیمت کی ادائیگی کے بارے میں فریقین میں نزاع اور جھگڑا پیدا ہو۔ بہرحال اس بیع فروخت میں یہ کھلے ہوئے مفاسد اور خطرات ہیں۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ نے اس کی ممانعت فرمائی۔ آگے درج ہونے والی حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے۔
Top