معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1789
عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: « نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْمُضْطَرِّ، وَعَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ قَبْلَ أَنْ تُدْرِكَ» (رواه ابوداؤد)
مضطر (سخت ضرورتمند) سے خرید و فروخت کی ممانعت
حضرت علی مرتضیٰ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا "مضطر" کی خرید و فروخت سے، اور ایسی چیز کی بیع سے جس کا ملنا یقینی نہ ہو اور پھلوں کی تیاری سے پہلے ا ن کی بیع فروخت سے۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
بعض اوقات آدمی فقر و فاقہ یا کسی حادثہ کی وجہ سے یا کسی ناگہانی پریشانی میں گِھر جانے کی وجہ سے اپنی کوئی چیز بیچنے کے لئے یا کھانا وغیرہ کوئی چیز خریدنے کے لئے سخت مجبور اور "مضطر" ہوتا ہے۔ ایسے وقت بےدرد تاجر اس شخص کی مجبوری اور اضطراری حالت سے ناجائز فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ مندرجہ ذیل حدیث میں اسی کو "بیع مضطر" کہا گیا ہے اور اس کی ممانعت فرمائی گئی ہے۔ تشریح ....."مضطر کی بیع"کی تشریح اوپر کی جا چکی ہے، اس کی ممانعت کا مقصد یہ ہے کہ ایسے مجبور و مضطر آدمی سے خرید و فروخت کا تاجرانہ معاملہ نہ کیا جائے بلکہ اس بھائی کی خدمت اور اعانت کی جائے۔ دوسری چیز جس سے اس حدیث میں ممانعت فرمائی گئی ہے " بیع غرر" ہے یعنی ایسی چیز کی بیع جو فروخت کرنے والے کے ہاتھ میں نہیں ہے اور اس کا ملنا یقینی نہیں ہے، جیسے کہ کوئی جنگل کے ہرن کی یا کسی پرند کی یا دریا کی مچھلی کی اس امید پر بیع کرے کہ شکار کر کے فراہم کر دوں گا۔ یہ " بیع غرر" ہے اور اس کی ممانعت فرمائی گئی ہے، کیوں کہ بیچی جانے والی چیز نہ بائع کے پاس موجود ہے اور نہ اس کا ملنا یقینی ہے اور مل بھی جائے تو نوعیت کے بارے میں نزع و اختلاف کا خطرہ ہے۔ تیسری چیز جس کی اس حدیث میں ممانعت فرمائی گئی ہے تیار ہونے سے پہلے پھلوں کی فصل کی فروخت ہے۔ اس کی تشریح اوپر کی جا چکی ہے۔
Top