معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1802
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ؛ فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ، ثُمَّ يَمْحَقُ» (رواه مسلم)
سودا گروں کو قسمیں کھانے کی ممانعت
حضرت ابو قتادہپ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: بیع و فروخت میں زیادہ قسمیں کھانے سے بہت بچو کیونکہ اس سے (اگر بالفعل) دکانداری خوب چل جاتی ہے لیکن بعد میں یہ برکت کھو دیتی ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
بعض سودا گر اور دکاندار اپنا سودا بیچنے کے لئے بہت قسمیں کھاتے ہیں اور قسموں کے ذریعے گاہک کو خریداری پر آمادہ کرنا چاہتے ہیں، یہ اللہ تعالیٰ کے نام پاک کا بہت بےجا استعمال ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ارشادات میں اس سے منع فرمایا اور اس کو بےبرکتی کا موجب بتلایا ہے۔ تشریح ..... اس حدیث میں سودا گروں، دکانداروں کو زیادہ قسمیں کھانے کی بری عادت سے بچنے کی تاکید فرمائی گئی ہے اور اس کو بےبرکتی کا موجب بتلایا گیا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ سودا بیچنے کے لئے کثرت سے قسم کھانا اگرچہ وہ قسم جھوٹی نہ ہو سچی ہو، اللہ تعالیٰ کے باعظمت نام کا بہت نامناسب استعمال ہے۔ اور جھوٹی قسم کھانا تو ایک دفعہ بھی گناہِ عظیم ہے۔ صحیح مسلم ہی کی ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ جو سودا گر جھوٹی قسم کھا کر اپنا کاروبار چلاتا ہے وہ ان مجرمین میں شامل ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ "لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّـهُ وَلَا يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ " (یعنی قیامت میں ان کو اللہ تعالیٰ اپنی ہم کلامی کی لذت و عزت سے اور نگاہِ رحمت و نظر عنایت سے محروم رکھے گا اور فسقق و فجور کی نجاست سے ان کو پاک نہیں کیا جائے گا، ان کا حصہ بس خدا کا درد ناک عذاب ہو گا۔
Top