معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1804
عَنْ رِفَاعَةَ عَنِ النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «التُّجَّارُ يُحْشَرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فُجَّارًا إِلَّا مَنِ اتَّقَى وَبَرَّ وَصَدَقَ» (رواه والترمذى وابن ماجة والدارمى)
اگر تجارت نیکی سچائی اور تقوے کے ساتھ نہیں تو حشر بہت خراب
حضرت رفاعہ بن رافع انصاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: تاجر لوگ سوائے ان کے جنہوں نے (اپنی تجارت میں) تقویٰ اور نیکی اور سچائی کا رویہ اختیار کیا۔ قیامت میں فاجر اور بدکار اٹھائے جائیں گے۔

تشریح
اس حدیث میں ان لوگوں کے لئے بڑی سخت وعید اور آگاہی ہے خوفِ خدا، احکام شریعت اور سچائی و نیکوکاری سے آزاد ہو کر تجارت اور سوداس گری کرتے ہیں اور جھوٹ سچ، جس طرح بھی ہو سکے بس اپنی دولت میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے بارے میں اس حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ قیامت کے دن ان کا حشر "فاجروں" یعنی بدکار مجرموں کی حیثیت سے ہو گا اور اسی حیثیت سے بارگاہِ خداوندی میں ان کی پیشی ہو گی۔ اللہ کی پناہ؟ اس کے برخلاف جو تجارت پیشہ بندے اپنی تجارت اور کاروبار میں آخرت کے انجام کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے سچائی اور دیانت داری کی پابندی کے ساتھ تجارت اور کاروبار کریں ان کو رسول اللہ ﷺ نے خوش خبری سنائی ہے کہ: "وہ قیامت میں انبیاء علیہم السلام، صدیقین اور شہداء کرام کے ساتھ ہوں گے"۔ یہ حدیث جامع ترمذی اور سنن دارمی وغیرہ کے حوالہ سے (اسی سلسلہ معارف الحدیث میں) کچھ ہی پہلے درج ہو چکی ہے اور وہاں اس کی تشریح بھی کی جا چکی ہے۔
Top