معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1831
عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لاَ يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا إِلاَّ الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ. (رواه ابوداؤد والترمذى والنسائى وابن ماجه)
ہدیہ دے کر واپس لینا بڑی مکروہ بات
حضرت عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا: کسی آدمی کے لئے یہ جائز اور درست نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی چیز عطیہ کے طور پر دے دے پھر اس کو واپس لے۔ ہاں اگر باپ اپنی اولاد کو کچھ دے تو وہ اس سے مستثنیٰ ہے (یعنی اس کے لئے واپسی کی گنجائش ہے۔ کیوں کہ اولاد پر باپ کا ہر طرح کا حق ہے۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے ہدیہ اور عطیہ کی واپسی کی قباحت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا) جو شخص ہدیہ اور عطیہ دے کر واپس لے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے کہ اس نے ایک چیز کھائی یہاں تک کہ جب خوب پیٹ بھر گیا تو اس کو قے کر کے نکال دیا، پھر اپنی اسی قے ہی کو کھانے لگا۔ (سنن ابی داؤد، جامع ترمذی،، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
ہدیہ دے کر واپس لینے کے لئے اس سے زیادہ صحیح اور موثر کوئی مثال نہیں ہو سکتی۔
Top