معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1863
عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا، فَقَالَ: «عُدِلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ بِالْإِشْرَاكِ بِاللَّهِ» ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ قَرَأَ {فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ} (رواه ابوداؤد)
جھوٹی قسم شدید ترین گناہ کبیرہ
خریم بن فاتک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک دن) صبح کی نماز پڑھی جب آپ فارغ ہوئے تو (اٹھ کر کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ جھوٹی گواہی شرک کے برابر کر دی گئی۔ یہ بات آپ ﷺ نے تین دفعہ ارشاد فرمائی پھر آپ ﷺ نے(قرآن پاک کی) یہ آیت پڑھی: "فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ" (اے لوگو! بت پرستی کی گندگی سے بچو اور جھوٹی گواہی سے بچو یکسوئی کے ساتھ بس اللہ ہی کے ہو کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک کرنے والے نہ ہو) (سنن ابی داود)

تشریح
رسول اللہ ﷺ نے جو آیت اس خطاب میں تلاوت فرمائی اس میں شرک و بت پرستی کے ساتھ "قول زور" سے بچنے اور پرہیز کرنے کی تاکید فرمائی گئی ہے اور دونوں کے لیے امر کا ایک ہی صیغہ اور ایک ہی کلمہ "اجتنبوا" استعمال فرمایا گیا ہے اس سے رسول اللہ ﷺ نے سمجھا اور مخاطبین کو سمجھایا کہ شہادت زور (جھوٹی شہادت) ایسا ہی گندہ اور خبیث گناہ ہے جیسا کہ شرک و بت پرستی اور ایمان والوں کو اس سے ایسا ہی پرہیز کرنا چاہیے جتنا کے شرک و بت پرستی سے۔
Top