معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1872
عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: لَمَّا بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَهْلَ فَارِسَ، قَدْ مَلَّكُوا عَلَيْهِمْ بِنْتَ كِسْرَى، قَالَ: «لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمُ امْرَأَةً» (رواه البخارى)
عورت کو سربراہ حکومت بنانا صحیح نہیں
حضرت ابوبکر ؓٗ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ وسلم کو خبر پہنچی کے اہل فارس نے کسری شاہ فارس کی بیٹی کو اپنا بادشاہ فرمانروا بنا لیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ قوم فلاح یاب نہیں ہوگی جس نے ایک عورت ذات کو اپنا حکمران اور فرمانروا بنایا ہے۔ (صحیح بخاری)

تشریح
مرد اور عورت کی خلقت اور فطرت میں جو کھلا ہوا فرق ہے وہ اس کی روشن دلیل ہے کہ عورت کی تخلیق و ملک و قوم پر حکمرانی جیسے کاموں کیلئے نہیں ہوئی اگر کہیں کہیں اس کے خلاف عمل میں آتا ہے تو وہ یقینا فطرت کے خلاف ہے اور ان خلاف فطرت کاموں میں سے ہے جو دنیا میں ہوتے رہے ہیں اور ہورہے ہیں۔
Top