معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1874
عَنْ سَفِينَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاءُ» (رواه ابوداؤد)
خلافت علی منھاج النبوة صرف تیس سال
حضرت سفینہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایا کہ خلافت النبوہ (یعنی نبوی اصول و طریق کار کی پابندی کے ساتھ نظام حکومت کی سربراہی) صرف تیس سال تک رہے گی اس کے بعد اللہ جس کو چاہے گا بادشاہت دے گا۔ (سنن ابی داود)

تشریح
اللہ تعالی کی طرف سے رسول اللہ ﷺ پر یہ بات منکشف کر دی گئی تھی کہ آپ ﷺ کی امت میں آپ ﷺ کے بعد خلافت علی منہاج النبوہ یعنی حد تک آپ صلی اللہ وسلم کے اصول اور طور طریقوں کے ساتھ نظام حکومت صرف تیس سال تک چلے گا۔ اس کے بعد بادشاہی اور حکمرانی کا دور آ جائے گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ حضور ﷺ کی وفات کے ٹھیک تیسویں سال حضرت علی مرتضیٰ ؓٗ کی شہادت ہوئی۔ آپؓ کے بعد آپؓ کے بڑے صاحبزادے حضرت حسن ؓٗ آپؓ کے جانشین اور خلیفہ ہوئے لیکن انہوں نے چند ہی مہینے بعد مسلمانوں کی خانہ جنگی ختم کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کی ایک پیشن گوئی کے مطابق حضرت معاویہ ؓ سے صلح کر لی اور ان کے حق میں خلافت سے دستبردار ہو گئے۔ حضرت حسنؓ کی خلافت کے یہ چند مہینے شامل کر لیے جائیں تو پورے تیس سال ہو جاتے ہیں۔ خلافت علی منہاج نبوت اور خلافت راشدہ جس کو اس حدیث میں خلافت النبوہ کہا گیا ہےبس اس تیس سالوں تک رہی۔ اس کے بعد طور طریقوں میں تبدیلی کا عمل شروع ہو گیا اور شدہ شدہ خلافت علی منھاج النبوہ کی جگہ بادشاہت کا رنگ آ گیا۔ آنحضرت ﷺ کی دوسری پیشنگوئیوں کی طرح یہ حدیث بھی رسول اللہ ﷺ کا معجزہ اور آپ ﷺ کی نبوت کی دلیل ہے۔ آپ ﷺ کی وفات کے بعد جو کچھ ہونے والا تھا۔ آپ ﷺ نے اس کی اطلاع دی اور وہی وقوع میں آیا۔ ظاہر ہے کہ آپ ﷺ کو اس کا علم اللہ تعالی کی وحی کے ہی ذریعہ ہوا تھا۔
Top