معارف الحدیث - کتاب العلم - حدیث نمبر 1877
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ. (رواه البيهقى فى شعب الايمان وابن عدى فى الكامل رواه الطبرانى فى الاوسط عن ابن عباس ورواه الكبير والاوسط عن ابي مسعود وابي سعيد وفى الصغير عن الحسين)
مسلمان پر علم کی طلب و تحصیل فرض ہے
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ علم کی طلب و تحصیل ہر مسلمان پر فرض ہے۔ (یہ حدیث حضرت انس سے بیہقی نے شعب الایمان میں اور ابن عدی نے کامل میں روایت کی ہیں اور طبرانی نے معجم اوسط میں یہی حدیث حضرت عبداللہ ابن عباس سے اور معجم کبیر و معجم اوسط میں ابو مسعود اور ابو سعید خدری سے اور معجم صغیر میں حضرت حسین ؓسے بھی روایت کی ہے)۔

تشریح
بسم اللہ الرحمن الرحیم دینی اصطلاح اور قرآن و حدیث کی زبان سے مراد وہی علم ہوتا ہے جو انبیاء علیہم السلام کے ذریعہ اللہ تعالی کی طرف سے بندوں کی ہدایت کے لئے آتا ہے۔ اللہ کے کسی نبی و رسول پر ایمان لانے اور ان کو نبی و رسول مان لینے کے بعد سب سے پہلا فرض آدمی پر یہ عائد ہوتا ہے کہ وہ یہ معلوم کرنے اور جاننے کی کوشش کرے کہ میرے لئے یہ پیغمبر کیا تعلیم و ہدایت لے کر آئے ہیں مجھے کیا کرنا ہے اور کیا چھوڑنا ہے۔ سارے دین کی بنیاد اسی علم پر ہے اس لیے اس کا سیکھنا اور سکھانا ایمان کے بعد سب سے پہلا فریضہ ہے یہ سیکھنا سکھانا زبانی بات چیت اور مشاہدہ سے بھی ہو سکتا ہے جیسا کہ عہد نبوی ﷺ اور آپ ﷺ کے بعد کے قریبی دور میں تھا صحابہ کرامؓ کا سارا علم وہی تھا جو ان کو خود رسول اللہ ﷺ کے ارشادات سننے اور آپ ﷺ کے افعال و اعمال کے مشاہدہ سے یا اسی طرح آپ صلی للہ علیہ وسلم کے فیض یافتہ دوسرے صحابہ کرامؓ سے حاصل ہوا تھا علی ہذا اکثر تابعین کا علم بھی وہی تھا جو صحابہ کرامؓ کی صحبت و سماع سے حاصل ہوا تھا اور یہ علم نوشت و خواند اور کتابوں کے ذریعے بھی حاصل ہو سکتا ہے جیسے کے بعد کے زمانوں میں اس کا عام ذریعہ کتابوں کا پڑھنا اور پڑھانا رہا اور اب بھی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ارشادات میں بقدر ضرورت علم دین حاصل کرنا ہر اس شخص کے لیے فرض و واجب بتلایا ہے جو آپ ﷺ کو اللہ کا پیغمبر مان کر آپ ﷺ پر ایمان لائے اور اللہ کا دین اسلام قبول کرے اور اس علم کے حاصل کرنے میں محنت و مشقت کو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک طرح کا فی سبیل اللہ جہاد اور قرب الہی کا خاص الخاص وسیلہ اور اس کے بارے میں وہ غفلت و بے پروائی کو قابل تعزیر جرم قرار دیا ہے یہ علم انبیاء علیہ السلام اور خاص کر رسول اللہ ﷺ کی خاص میراث اور اس پوری کائنات کی سب سے زیادہ عزیز اور قیمتی دولت ہے اور جو خوش نصیب بندے اس کو حاصل کریں اور اس کا حق ادا کریں وہ وارثین انبیاء ہیں آسمان کے فرشتوں سے لے کر زمین کی چیونٹیوں اور دریا کی مچھلیوں تک تمام مخلوقات ان سے محبت رکھتی اور ان کے لیے دعائے خیر کرتی ہے یہ چیز اللہ تعالی نے ان کی فطرت میں رکھ دی ہے اور جو لوگ انبیاء علیہم السلام کی اس مقدس میراث کو غلط اغراض کے لیے استعمال کریں وہ بدترین مجرم اور خداوندی غضب و عذاب کے مستحق ہیں۔ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا اس مختصر تمہید کے بعد علم اور تعلیم و تعلم کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی مندرجہ ذیل حدیث سے پڑھئے: تشریح ..... مسلم وہی شخص ہے جس نے دین اسلام قبول کیا اور طے کیا کہ میں اسلامی تعلیم و ہدایت کے مطابق زندگی گزاروں گا یہ جب ہی ممکن ہے کہ وہ اسلام کے بارے میں ضروری معلومات حاصل کرلے اس لیے ہر مومن و مسلم پر فرض ہے کہ وہ بقدر ضرورت اسلام کا علم حاصل کرنے کی کوشش کرے اس حدیث کا یہی مدعی اور پیغام ہے اور جیسا کہ عرض کیا گیا یہ علم صرف گفت و شنید اور صحبت سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے اور دوسرے تعلیمی ذرائع سے بھی۔ بہرحال حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے ہر مسلمان پر "عالم " "فاضل " بننا فرض ہے بلکہ مقصد صرف یہ ہے کہ جس شخص کو اسلامی زندگی گزارنے کے لیے جتنے علم کی ضرورت ہے اس کا حاصل کرنا اس کے لیے ضروری ہے۔ بعض کتابوں میں یہی حدیث لفظ "کل مسلم " کے بعد "مسلمۃ" کے اضافہ کے ساتھ نقل کی گئی ہے۔ لیکن تحقیقی بات یہ ہے کہ اس حدیث میں "مسلمۃ " کا اضافہ ثابت اور صحیح نہیں البتہ "مسلم" کا لفظ معنوی حیثیت سے ہر مسلمان مرد عورت کو شامل ہے۔
Top