معارف الحدیث - کتاب العلم - حدیث نمبر 1888
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: «أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَالِمٌ لَمْ يَنْفَعْهُ عِلْمُهُ» (رواه الطيالسى فى مسنده وسعيد بن منصور فى سننه وابن عدى فى الكامل والبيهقى فى شعب الايمان)
بے عمل عالم اور معلم کی مثال اور آخرت میں اس کا حال
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس عالم کو ہوگا جس کو اس کے علم دین نے نفع نہیں پہنچایا (یعنی اس نے اپنی عملی زندگی کو علم کے تابع نہیں بنایا) (مسند ابو داود، طیالسی، سنن سعید بن منصور، کامل ابن عدی، شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
بعض گناہ ایسے ہیں جن کو بلا تفریق مومن و کافر سب ہی انسان شدید و سنگین جرم اور سخت سزا کا مستوجب سمجھتے ہیں جیسے ڈاکہ زنی، خون ناحق، زنا بالجبر، چوری، رشوت ستانی، یتیموں اور بیواؤں اور کمزوروں پر ظلم و زیادتی اور ان کی حق تلفی جیسے ظالمانہ گناہ، لیکن بہت سے گناہ ایسے ہیں جن کو عام انسانی نگاہ اس طرح شدید سنگین نہیں سمجھتی لیکن اللہ کے نزدیک اور فی الحقیقت وہ ان کبائر و فواحش کی طرح یا ان سے بھی زیادہ شدید و سنگین ہیں شرک و کفر بھی ایسے ہی گناہ ہیں اور علم دین (جو نبوت کی میراث ہے) اسکا بجائے دینی مقاصد کے دنیوی اغراض کے لیے سیکھنا اور دنیا کمانے کا وسیلہ بنانا علی ھٰذا اپنی عملی زندگی کو اس کے تابع نہ بنانا بلکہ اس کے خلاف زندگی گزارنا یہ بھی اس قبیل سے ہیں۔ پہلی قسم کی معصیتوں میں مخلوق کا مخلوق پر ظلم ہوتا ہے اس لیے اس کو خدا ناآشنا کافر بھی محسوس کرتا اور ظلم و پاپ سمجھتا ہے۔ لیکن دوسری قسم کے گناہوں میں اللہ و رسول اور ان کی ہدایت و شریعت اور اس کے مقدس علم کی حق تلفی اور ان پر ایک طرح کا ظلم ہوتا ہے اس کی سنگینی اور شدت کو وہی بندے محسوس کر سکتے ہیں۔ جن کے قلوب اللہ و رسول اور دین و شریعت اور ان کے علم کی عظمت سے آشنا ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ علم دین کو بجائے رضائے الہی اور اجر اخروی کے دنیوی اغراض کے لیے سیکھنا اور اس کو دنیا کمانے کا ذریعہ بنانا اسی طرح خود اس کے خلاف زندگی گزارنا شرک و کفر اور نفاق کے قبیل کے گناہ ہیں اس لیے ان کی سزا وہ ہے جو مندرجہ بالا حدیثوں میں بیان فرمائی گئی ہے۔ (یعنی جنت کی خوشبو تک سے محروم رہنا اور دوزخ کا عذاب) اللہ تعالی حاملین علم دین کو توفیق عطا فرمائے کہ رسول اللہ ﷺ کے یہ ارشادات و تنبیہات ہمیشہ ان کے سامنے رہیں۔
Top