معارف الحدیث - کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ - حدیث نمبر 1889
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرُ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَرُّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ. (رواه مسلم)
کتاب اللہ اور تعلیمات نبوی ﷺ کی پابندی اور بدعات سے اجتناب کی ہدایت و تاکید
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (اثنائے خطبہ میں) ارشادفرمایاکہ امابعد .....سب سے بہتر بات اور سب سے اچھا کلام کتاب اللہ ہے اور سب سے بہتر طریقہ (اللہ کے رسول) محمد ﷺ کا طریقہ ہے اور بدترین امور وہ ہیں جو دین میں ایجاد کرلیے جائیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس دنیا سے رسول اللہ ﷺ کے رخصت ہو جانے کے بعد آپ ﷺ کی لائی ہوئی اللہ کی کتاب قرآن مجید اور آپ کی تعلیمات جن کا معروف عنوان سنت ہے اس دنیا میں ہدایت کا مرکز و سرچشمہ اور گویا آپ صلی اللہ وسلم کی مقدس شخصیت کے قائم مقام ہے اور امت کی صلاح و فلاح ان کی پیروی و پابندی سے وابستہ ہے رسول اللہ ﷺ نے اس بارے میں امت کو مختلف عنوانات سے ہدایت و آگاہی دی ہے اور محدثات و بدعات سے اجتناب کی تاکید فرمائی ہے اگلی امتیں اسی لیے گمراہ ہوئی کہ محدثات و بدعات کو اپنا دین بنا لیا اسی سلسلہ میں آپ ﷺ کے چند اہم ارشادات ذیل میں درج کیے جارہے ہیں۔ تشریح ..... حضرت جابر کی یہ حدیث صحیح مسلم میں خطبہ جمعہ کے باب میں متعدد سندوں سے روایت کی گئی ہے۔ روایت کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث کے راوی حضرت جابر ؓٗ نے رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے خطبہ جمعہ میں یہ ارشاد بار بار سنا تھا۔ آپ ﷺ کا یہ ارشاد جوامع الکلم میں سے ہے بہت مختصر الفاظ میں امت کو وہ ہدایت دے دی گئی ہے جو قیامت تک راہ راست پر قائم رکھنے اور ہر طرح کی گمراہی سے بچانے کے لئے کافی ہے۔ اعتقادات، اعمال، اخلاق اور جذبات وغیرہ کے بارے میں انسانوں کو جس مثبت یا منفی ہدایت (امربالمعروف یا نہی عن المنکر) کی ضرورت ہے یقینا کتاب اللہ اور سنت نبوی و طریق محمدی اسکے پورے کفیل ہیں اس کے بعد گمراہی کا ایک دروازہ جاتا ہے کہ اللہ و رسول نے جن باتوں کو دین قرار نہیں دیا ان کو دین کا رنگ دے کر دین میں شامل کیا جائے اور قرب و رضا الہی اور فلاح و اخروی کا وسیلہ سمجھ کر اپنا لیا جائے دین کے رہزن شیطان کا سب سے خطرناک جال یہی ہے ہیں اگلی امتوں کو اس نے زیادہ تر اسی راستہ سے گمراہ کیا ہے۔ مختلف امتوں کے مشرکوں میں بت پرستی عیسائیوں میں تثلیث اور حضرت مسیح کی ابنیت و ولدیت اور کفارہ کا عقیدہ اور احبار و رہبان کو "اربابا من دون الله" بنانے کی گمراہی یہ سب اسی راستے سے آئی تھی۔ اور رسول اللہ ﷺ پر منکشف کیا گیا تھا کہ اگلی امتوں میں جو گمراہیاں آئی تھی وہ سب آپ کی امت میں بھی آئینگی اور انہی راستوں سے آئینگی۔ جن سے پہلی امتوں میں آئی تھی اس لیے آپ ﷺ اپنے مواعظ و خطبات میں بار بار یہ آگاہی دیتے تھے کہ بس کتاب اللہ اور میری سنت کا اتباع کیا جائے اور اسی میں خیر و فلاح ہے۔ اور محدثات اور بدعات سے اپنی اور دین کی حفاظت کی جائے بدعت خواہ ظاہری نظر میں کیسی ہی حسین وجمیل معلوم ہو فی الحقیقت وہ صرف ضلالت اور ہلاکت ہے۔ آپ ﷺ کا یہ ارشاد جو بقول حضرت جابر ؓٗ آپ جمعہ کے خطبوں میں بار بار فرماتے تھے اس کا یہی پیغام ہے اور اس میں یہی آگاہی دی گئی ہے۔
Top