معارف الحدیث - کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ - حدیث نمبر 1893
عَنْ مَالِكِ بْنِ اَنَسٍ مُرْسَلا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا: كِتَابَ اللهِ وَسُنَّةَ رَسُولِهِ. (رواه فى المؤطا)
کتاب اللہ اور تعلیمات نبوی کی پابندی
حضرت امام مالک بن انس سے بطریق ارسال روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے دو چیزیں تمہارے میں چھوڑی ہیں تم جب تک ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رہو گے کبھی گمراہ نہ ہوگے (وہ ہیں) کتاب اللہ اور اس کے رسول کی سنت (موطا امام مالک)

تشریح
حدیث کا مدعا یہ ہے کہ میرے بعد میری لائی ہوئی کتاب اللہ اور میری سنت میری قائم مقام ہوں گی امت جب تک ان کو مظبوطی سے تھامے رہے گی گمراہیوں سے محفوظ اور راہ ہدایت پر مستقیم رہے گی۔ اس سلسلہ معارف الحدیث میں یہ بات بار بار ذکر کی جاچکی ہے کہ کبھی کبھی کوئی تابعی یا تبع تابعی رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث اس طرح روایت کرتے ہیں کہ اس واسطہ کا ذکر نہیں کرتے جن سے ان کو وہ حدیث پہنچی ہے اس طرح روایت کرنے کو محدثین کی اصطلاح میں ارسال کہا جاتا ہے اور ایسی حدیث کو مرسل۔ یہ حدیث امام مالک نے اپنی موطا میں اسی طرح روایت کی ہے وہ خود تبع تابعین میں سے ہیں انہوں نے کسی صحابی کو بھی نہیں پایا ہاں تابعین کو پایا ہے اور انہیں کے ذریعہ ان کی حدیثیں پہنچی ہیں۔ یہ حدیث انہوں نے درمیانی راویوں کا ذکر کیے بغیر براہ راست رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ہے ایسا وہ جب ہی کرتے ہیں جب ان کے نزدیک حدیث روایت کے لحاظ سے صحیح اور قابل قبول ہوتی ہے لیکن حدیث کی بعض دوسری کتابوں میں یہی مضمون قریب قریب انہی الفاظ میں پوری سند کے ساتھ رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا گیا ہے۔ کنزالعمال میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت سے سنن بیہقی کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا ہے: يا أيها الناس إني تارك فيكم ما إن اعتصمتم به لن تضلوا ابدا كتاب الله وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ ترجمہ: اے لوگو! میں وہ (سامان ہدایت) چھوڑ کر جاؤں گا جس سے اگر تم وابستہ رہے تو ہر گز کبھی گمراہ نہ ہوگے اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت۔ نیز اسی کنزالعمال میں اسی مضمون کی حدیث قریب قریب انہی الفاظ میں حضرت ابوہریرہؓ کی روایت سے بھی مستدرک حاکم کے حوالہ سے نقل کی گئی ہے۔
Top