معارف الحدیث - دعوت الی الخیر امربالمعروف نہی عن المنکر - حدیث نمبر 1911
عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوْحَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَى جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ أَنِ اقْلِبْ مَدِينَةَ كَذَا وَكَذَا بِأَهْلِهَا، قَالَ: فَقَالَ: يَا رَبِّ إِنَّ فِيهِمْ عَبْدَكَ فُلَانًا لَمْ يَعْصِكَ طَرْفَةَ عَيْنٍ، قَالَ: فَقَالَ: اقْلِبْهَا عَلَيْهِمْ، فَإِنَّ وَجْهَهُ لَمْ يَتَمَعَّرْ فِيَّ سَاعَةً قَطُّ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تاکید اور اس میں کوتاہی پر سخت تہدید
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا کہ اللہ تعالی نے جبرئیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ فلاں بستی کو اس کی پوری آبادی کے ساتھ الٹ دو! جبرائیل نے عرض کیا خداوندا اس شہر میں تیرا فلاں بندہ بھی ہے جس نے پل جھپکنے کے برابر بھی کبھی تیری نافرمانی نہیں کی اللہ تعالی کا حکم ہوا کہ اس بستی کو اس بندے پر اور اس کے دوسرے سب باشندوں پر الٹ دو کیوں کہ کبھی ایک ساعت کے لیے بھی میری وجہ سے اس بندہ کا چہرہ متغیر نہیں ہوا۔ (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے پہلے کسی زمانہ کا یہ واقعہ بیان فرمایا کہ کوئی بستی تھی جس کے باشندے عام طور سے سخت فاسق فاجر تھے اور ایسی بد اعمالیاں کرتے تھے جو اللہ تعالی کے قہر و جلال کا باعث بن جاتی ہیں لیکن اس بستی میں ایک ایسا بندہ بھی تھا جو اپنی ذاتی زندگی کے لحاظ سے اللہ تعالی کا پورا فرما بردار تھا اور اس سے کبھی معصیت سرزد نہیں ہوئی تھی مگر دوسری طرف اس کا حال یہ تھا کہ بستی والوں کے فسق و فجور اور ان کی بداعمالیوں پر کبھی اس کو غصہ بھی نہیں آتا تھا اور اس کے چہرے پر شکن بھی نہیں پڑتی تھی۔ اللہ تعالی کے نزدیک یہ بھی اس درجہ کا جرم تھا کہ جبرائیل علیہ السلام کو حکم ہوا کہ بستی کے فاسق فاجر باشندوں کے ساتھ اس بندے پر بھی بستی کو الٹ دو۔ اللہ تعالی اس حدیث سے عبرت حاصل کرنے اور سبق لینے کی توفیق دے۔ (آمین)
Top