معارف الحدیث - دعوت الی الخیر امربالمعروف نہی عن المنکر - حدیث نمبر 1922
عَنْ أَبِي مُوْسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ. (رواه مسلم)
فی سبیل اللہ جہاد و قتال اور شہادت
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ میدان جہاد میں جہاں تلواریں سروں پر کھیلتی ہیں اور اللہ کے راستہ میں جان کی بازی لگانے والے مجاہد شہید ہوتے ہیں وہیں جنت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں جو بندہ راہ خدا میں شہید ہوتا ہے وہ اسی وقت جنت کے دروازے سے اس میں داخل ہو جاتا ہے...... صحیح مسلم میں اس حدیث کی جو روایت ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ ہو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد کسی جہاد کے میدان میں ایسے وقت سنایا تھا جب میدان کار راز گرم تھا آگے روایت میں ہے کہ حضرت ابوموسیٰ اشعری کی زبان سے رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد سن کر اللہ کا ایک بندہ کھڑا ہوا جو دیکھنے میں خستہ حال سا تھا اس نے کہا کہ اے ابو موسی کیا تم نے خود حضور ﷺ کو یہ فرماتے ھوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں میں نے خود حضور ﷺ کی زبان مبارک سے یہ سنا ہے تو وہ شخص اپنے ساتھیوں کے پاس آیا اور کہا کہ میں تم کو آخری سلام کرنے آیا ہوں میرا رخصتی کا سلام لو اس کے بعد اس نے اپنی تلوار کا نیام توڑ کے پھینک دیا اور ننگی تلوار لے کر دشمن کی صفوں کی طرف بڑھتا چلا گیا پھر وہ شمشیر زنی کرتا رہا یہاں تک کہ شہید ہو گیا اور اپنی مراد کو پہنچ گیا اور رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کے مطابق جنت کے دروازے سے داخل جنت ہوگیا۔
Top