معارف الحدیث - دعوت الی الخیر امربالمعروف نہی عن المنکر - حدیث نمبر 1926
عَنْ أَبِي عَبْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا اغْبَرَّتْ قَدَمَا عَبْدٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَمَسَّهُ النَّارُ. (رواه البخارى)
فی سبیل اللہ جہاد و قتال اور شہادت
حضرت ابو عبس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایا یہ نہیں ہو سکتا کہ کسی بندے کے قدم راہ خدا میں چلنے سے گرد آلود ہوئے ہو پھر ان کو دوزخ کی آگ چھو سکے۔ (صحیح بخاری)

تشریح
اس حدیث کا مضمون کسی توضیح و تشریح کا محتاج نہیں البتہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ حضرت ابو عبس کی اس حدیث کو امام ترمذی نے بھی روایت کیا ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ اس حدیث کے ایک راوی یزید بن ابی مریم نے بیان کیا کے میں جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے (جامع مسجد کی طرف) جا رہا تھا تو مجھے عبایہ بن رفاعہ تابعی ملے اور انہوں نے مجھ سے فرمایا: أَبْشِرْ، فَإِنَّ خُطَاكَ هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللهِ، سَمِعْتُ أَبَا عَبْسٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللهِ فَهُمَا حَرَامٌ عَلَى النَّارِ. ترجمہ: تم کو بشارت ہو کہ تمہارے یہ قدم (جن سے چل کر تم جامع مسجد کی طرف جا رہے ہو) یہ راہ خدا میں ہیں اور میں نے ابو عبس ؓ سے سنا ہے وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس بندے کے قدم راہ خدا میں گرد آلود ہوئے تو وہ قدم دوزخ پر حرام ہیں (یعنی دوزخ کی آگ ان کو چھو بھی نہ سکے گی) عبایہ بن رفاعہ تابعی کے اس بیان سے معلوم ہوا کہ ان کے نزدیک فی سبیل اللہ جہاد و قتال ہی سے مخصوص نہیں ہے بلکہ اس میں وسعت ہے نماز ادا کرنے کے لئے جانا اور اسی طرح دین کی خدمت اور اللہ کی مرضیات کے لیے دوڑ دھوپ کرنا بھی اس کے وسیع مفہوم میں شامل ہے اسی طرح اس سے پہلی حضرت انس ؓ والی حدیث (لَغَدْوَةٌ فِىْ سَبِيْلِ اللهِ اَوْ رَوْحَةٌ) کے بارے میں بھی سمجھنا چاہیے کے اللہ کیلئے اور دین کی خدمت کے سلسلہ کی ہر مخلصانہ جدوجہد اور دوڑ دھوپ کرنے والوں کا بھی اس بشارت میں حصہ ہے۔
Top